نامور ماہر تعلیم اور ترقی پسند دانشورپروفیسر خالد سعید طویل علالت کے بعدتیس اپریل ہفتہ کی صبح ملتان میں انتقال کر گئے۔ان کی عمر75برس تھی اور وہ طویل عرصہ سے گلے کے سرطان کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے۔
پروفیسر خالد سعید 10 مارچ 1947 کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے میٹرک گورنمنٹ پائلٹ سکول ملتان سے کیا۔ انٹرمیڈیٹ کا امتحان گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان سے پاس کیا جس کے بعد وہ لاہورمنتقل ہوگئے۔خالد سعید نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن اور نفسیات میں ایم اے کیا۔انہوں نے فلسفہ اور پنجابی میں بھی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔1969ء میں گورنمنٹ کالج ریلوے لاہور سے اپنے کیریئر کاآغاز کیا۔ضیاء الحق کامارشل لاء نافذ ہونے کے بعد ان کا تبادلہ بہاولنگر کے علاقے حاصل پور کردیا گیاجہاں انہوں نے کئی برس خدمات انجام دیں۔ پروفیسر خالد سعید 1981میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ اسی برس ان کا حاصل پور سے ملتان تبادلہ ہوگیا اورباقی تمام عرصہ انہوں نے ایمرسن کالج ملتان اور زکریایونیورسٹی میں تدریسی فرائض انجام دیئے۔
پروفیسر خالد سعید نے گذشتہ پانچ دہائیوں میں ملتان کی چار نسلوں کو تعلیم دی۔ رسمی طور پر نفسیات کے استاد تھے مگر ان کے حلقہ تدریس میں فلسفہ، نفسیات، سوشیالوجی، ادب، تعلیم اور بزنس ایڈمنسٹریشن جیسے مضامین بھی شامل تھے. انہوں نے طالب علموں کی کثیر تعداد کو پڑھایا ہی نہیں بلکہ ان کی تہذیب بھی کی۔ ِخالد سعید آج کے دور میں استاد کے کلاسیک کردار کی ایک زندہ مثال تھے. ان کی تصانیف میں ادب، نفسیات،تراجم، فلسفہ،شاعری اور دیگر موضوعات پر کتب شامل ہیں جن میں نامورصحافی اوریانا فلاشی کے انٹرویوز کے تراجم پرمشتمل کتاب، تاریخ سے مکالمہ، خط اس بچے کے نام جوکبھی پیدا نہیں ہوا اور تمہارے پیر مرمریں (شعری مجموعہ)شامل ہیں۔پروفیسر خالدسعید کی نماز جنازہ ہفتہ کی رات ملتان میں ادا کی جائے گی۔
فیس بک کمینٹ