” پیر سپاہی “ کے مصنف رضی الدین رضی ہمارے لئے تو بغیر وردی کے پیر ہیں اور اکثر لکھاری ان کے شاگرد سپاہی ہیں۔ رضی الدین رضی اور شاکر حسین شاکر نے دیگر دوستوں کے ہمراہ جنوبی پنجاب کے مزاج میں دھیمے پن کی آبیاری کی ہے جس وجہ سے میں ملتان کو اپنی سابقہ روایات کا امین بنتا دیکھ رہا ہوں جب یہاں فیض احمد فیض، احمد فراز ندیم قاسمی جیسے نامور شعراء اور ادیبوں کا جمگھٹا لگتا تھا۔ اب خوشی ہوتی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ملتان ٹی ہاؤس کے زعماءمیں سے کسی نہ کسی کا شعری مجموعہ یا تصنیف کی رونمائی ہورہی ہوتی ہے ۔ جہاں سوشل میڈیا روزانہ دنگے فساد کو پاکستان میں نمایاں کر رہا ہوتا ہے وہاں ملتان ٹی ہاؤس میں روزانہ کسی لکھاری کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہوتا ہے اورکتاب کی رونمائی ہورہی ہوتی ہے۔
خود ماشاءاللہ رضی بھائی کا ” گرد و پیش“ بھی روزنامہ بن گیا ہے۔ اس کے علاوہ رضی بھائی نے بھی چوبیس کتابیں لکھ ڈالی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ وہ ملتان کے باوقار نظریاتی سیاستدان سید محمد قسور گردیزی کی سوانح عمری لکھنے میں مددگار بھی ہیں جو ڈاکٹر انوار احمد کی سرپرستی میں لکھی جا رہی ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ جنوبی پنجاب کی مقتدر سیاسی شخصیت جن کا کردار سیاست میں منفرد تھا۔ آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ بنے گی۔ رضی صاحب کی نئی تصنیف بھی یقینی طور پر ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ثابت ہو گی
فیس بک کمینٹ