نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل کرنے والے جسٹس اطہر من اللہ کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ترجمان اور وکلاء تحریک کے رہنما کی حیثیت سے جانا جاتا ہے لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ان کی ایک اور پہچان بھی ہے ۔ وہ سپریم کورٹ کے سابق جسٹس غلام صفدر شاہ کے داماد ہیں جو ضیاء آمریت میں جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے تھے ۔ جسٹس صفدرشاہ ضیا ءدور میں بھٹو کیس کی سماعت کرنے والے ججوں میں سے ایک تھے ۔ اطہر من اللہ 30 دسمبر 1961ء کوپیداہوئے ۔ان کے والد نصرمن اللہ سابق چیف سیکرٹری اورکمشنرتھے ۔وہ 1960ءاور70کے عشرے میں سول سروس کے اہم عہدوں پرفائز رہے۔ان کاتعلق خیبرپختونخوا سے تھا۔اطہرمن اللہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں ۔ان کے والد نصرمن اللہ نے سابق وزیراعظم ذوالفقاعلی بھٹو کے دورمیں اہم عہدوں پرخدمات انجام دیں ۔ضیاءالحق کے برسراقتدارآنے کے بعد انہیں انتقامی کارروائیوں کاسامنا بھی کرناپڑا۔بعدازاں وہ اسلام آبادلاہورہائی وے پرٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے ۔اس حادثے میں ان کی اہلیہ بلقیس من اللہ بال بال بچ گئیں جوبعدازاں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی رکن بنیں ۔اطہر من اللہ کی ہمشیرہ ثمر من اللہ سوشل ورک اور انسانی حقوق کی کارکن کی حیثیت سے پہچان رکھتی ہیں جب کہ ان کی دوسری ہمشیرہ فوزیہ اسلام آباد کے ایک انگریزی اخبارمیں سیاسی کارٹونسٹ کے طورپرمنسلک ہیں اور مصوری بھی کرتی ہیں وہ اس میدان میں بہت سے اعزازات حاصل کرچکی ہیں ۔اطہرمن اللہ کے داداجسٹس صفدرشاہ سپریم کورٹ کے اس بنچ میں شامل تھے جس نے بھٹو قتل کیس کافیصلہ سنایا۔یہ فیصلہ چار ،تین کی اکثریت سے سنایاگیااورجن تین ججوں نے ضیاءالحق کے شدید دباﺅ کے باوجود اختلافی فیصلہ دیااور بھٹو صاحب کو بے گناہ قرار دیا ان میں صفدرشاہ بھی شامل تھے ۔صفدر شاہ نے اس فیصلے کے حوالے سے بی بی سی کو ایک انٹرویو بھی دیا جس کے بعدانہیں انتقامی کارر وائی کانشانہ بنایاگیا۔ ان کی سندوں کو جعلی قراردیاگیااوروہ ملک چھوڑکرپہلے کابل اورپھرلندن چلے گئے اوروہیں ان کاانتقال ہوا۔اطہر من اللہ سول سروس کاحصہ بنے وہ پاکستان کسٹم میں اہم عہدوں پرفائز رہے پرویز مشرف کے دورمیں وہ خیبرپختونخواہ کی کابینہ کاحصہ بھی رہے ۔بعد ازاں وہ سول سروس سے استعفیٰ دےکروکالت کے شعبہ سے منسلک ہوگئے ۔انہوں نے وکلاءتحریک میں افتخارچوہدری کے ترجمان کی حیثیت سے شہرت حاصل کی ۔بعد ازاں انہیں ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا ۔ ان کے کریڈٹ میں بہت سے اہم فیصلے ہیں جن میں آج کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
فیس بک کمینٹ