جرابیں لے لو صرف سو روپے کی ہیں۔ یہ آواز روز یونیورسٹی سے واپسی پر اس کا پیچھا کرتی تھی اور جب تک وہ بٹوہ کھول کر تنہائی میں بوجھل پچاس کا نوٹ نہ دکھاتا ۔۔۔ وہ آواز اس کا پیچھا نہ چھوڑتی تھی۔ دن گزر گئے ، لیکن اس آواز نے اس کا پیچھا نہیں چھوڑا ، آخر تنگ آ کر اس نے اپنے الفاط کو ہی بدل ڈالا ۔ بھائی جرابیں لے لو، صرف بچاس روپے کی ہیں، اس آواز پر پھر سے بٹوہ کھولا گیا تو آواز لگانے والا خوش ہوا، لیکن وہ خوشی وقتی ثابت ہونے میں دیر نہ لگی کیونکہ بٹوے میں مرجھایا ہوا اکیلا بیس روپے کا نوٹ نظر آ رہا تھا۔
فیس بک کمینٹ