
کسی سلطنت میں بدانتظام کے چلتے عوام بہت ناراض تھی۔ جگہ جگہ تنظیمیں بغاوت کررہی تھی۔ ہمیشہ نیوٹرل رہنے والی ”دانشورجماعت“ بھی کھل کر سامنے آگئی تھی۔ پریشان ہوکر سلطان نے اپنے سیاسی صلاح کار سے صلاح لینی چاہی۔ صلاح کاربڑاہی تہذیب کار تھا۔اس کی صلاح پر سلطان نے اپنے خاص جاسوسوں کو حکم دیا کہ سلطنت کے سبھی ہندومندروں میں بڑے کاگوشت گرودواروں اور مسجدوں میں سورکاگوشت پھینک دیاجاے اور دوچار عیسائی پادریوں کا قتل اور ننوں کا ریپ کردیاجائے۔ اس کے علاوہ دانشورجماعت کے بیچ بحث کے لیے کوئی مدع اچھال دیاجائے۔
سلطان کے حکم کی ہوبہوتعمیل ہوئی۔ دانشورجماعت بحثوں میں الجھارہا۔ رعایا آپس میں ہی لڑنے مرنے لگی اور تواریخ میں اس سلطان کانام ایک عقل مند سلطان کے نام سے درج ہوگیا۔
فیس بک کمینٹ