پاکستان کی سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی سماعت کے لیے قائم آئینی بنچ نے پاکستان کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بلوچستان ہائی کورٹ میں براہ راست بطور چیف جسٹس تقرری پر نظرثانی کی درخواست کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا ہے۔جمعرات کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم چھ رکنی آئینی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔سماعت کے دوران بینچ میں موجود جسٹس مسرت ہلالی نے درخواست گزار ریاض حنیف راہی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ درخواست غیر مؤثر ہو گئی ہے کیونکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔
انھوں نے ریمارکس دیے کہ ’کیسز میں پرسنل نہ ہوا کریں، چھوڑ دیں قاضی صاحب کی جان۔‘
جس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو دی جانے والی سزائے موت کے خلاف عدالت نے 40 سال بعد فیصلہ سنایا۔ اس پر بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو کا کیس بھی مختلف تھا اور حقائق بھی مختلف تھے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بلوچستان ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا تو اس وقت صوبے کے وزیر اعلیٰ سے تحریری مشاورت نہیں ہوئی تھی۔جس پر بینچ کے سربراہ نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہاں پر لکھا ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ سے مشاورت تحریری ہو گی۔ ’یہ مشاورت زبانی بھی ہو سکتی ہے۔‘
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ روسٹرم سیاسی تقاریر کرنے کے لیے نہیں ہے لہذا آپ روسٹرم سے ہٹ جائیں۔
واضح رہے کہ درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے یہ سنہ 2018 میں درخواست دی تھی کہ قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری قواعد کے خلاف ہے،اس وقت کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بطور جج سپریم کورٹ خدمات انجام دے رہے تھے۔
اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ دیا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعیناتی قانون کے مطابق تھی۔ انھوں نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ تقرری قانون کے مطابق ہے۔
اس فیصلے کے خلاف درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے نظر ثانی نے دائر کی تھی جسے آج آئینی بنچ نے غیر مؤثر قرار دے کر نمٹا دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں آئینی بینچ نے زیر التوا آئینی مقدمات سے متعلق سماعت میں سب سے پہلے ماحولیاتی آلودگی کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ماحولیات سے متعلق تمام معاملات کو دیکھیں گے جبکہ جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا ملک میں ہر جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر مقدمے کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ براہ راست تقرری کی نظر ثانی درخواست کے مقدمے پر آئینی بنچ نے اپنا پہلا فیصلہ دیا ہے۔
فیس بک کمینٹ