ادھر زندگی آخری ہچکی لیتی ہے ادھر زیست کو سنوارنے کے جتن کرنے والے اپنے عمل کی رفتار تیز تر کر دیتے ہیں۔گو کہ اب پتھر پر ہتھوڑے کی ضرب نہیں لگتی بلکہ جدید مشینری اور اسے استعمال کرنے والے آہنی انسانی ہاتھ اور سوچ و فکر کے ذریعے خشک سرزمین کی قسمت بدلنے والے افراد و ادارے بنجر اور بے آب و گیاہ زمین سے خوش حالی پھوٹنے کا یقین لیئے،مایوس چہروں پر امید کی کرن بکھیرنے کی سعی میں مصروف ہیں۔ تھر پارکر اور اس کے قرب و جوار کے علاقے خصوصاََ بلاک ٹو میں ہونے والے تعمیراتی منصوبے یقیناََ تھر کی قسمت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے نصیب میں بھی چار چاند لگائیں گے۔وفاق اور متعلقہ صوبائی حکومت کوئلے کے ان ذخائر کو بروئے کار بنا نے کے لئے تمام تر تعاون کر رہی ہیں۔جس سے آئندہ دو سو سال تک پاکستان بجلی میں خود کفیل ہو جائے گا۔ نئے سال کے پہلے دن پاکستان کونسل آف میڈیا ویمن کراچی، نے اپنے بیس اراکین کے ساتھ ان ترقیاتی منصوبوں کا مطالعاتی دورہ کیا جو اینگرو پاور تھر کمپنی نے مختلف اداروں کے تعاون سے وہاں شروع کر رکھے ہیں۔ رہائشی منصوبے،تھر کول اینڈ پاور پراجیکٹ،تعلیم ،صحت، روزگار اور واٹر پلانٹ تھر کی دم توڑتی زندگی میں نئی روح پھونکنے کے لئے کمر بستہ ہے۔مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کے لئے انھیں رجسٹرڈ کرنا اور تربیت فراہم کر نے کی ذمہ داری سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے اپنے سر لی ہے۔یہ پراجیکٹ بھی سی پیک منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی ،حکومتِ سندھ،اور چائنا پاور انترنیشنل ہولڈنگ کمپنی کے اشتراک سے صرف تھر سے برآمد ہونے والے کوئلے کی بنیاد پر چھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹ پر مسلسل کام جاری ہے۔تھر کی پیاسی ریت کے نیچے موجود کوئلہ اتنی وافر مقدار میں ہے کہ سعودی عرب اور ایران کا تیل اکٹھا کریں تو بھی ہمارے پاس پچاس بلین زائد ذخائر ہیں۔ پراجیکٹ پر فرائض سر انجام دینے والا ملکی اور غیر ملکی ( چینی )عملہ نہایت چاق و چوبند اور نئے جزبے ،اور ولولے کے ساتھ تھر کا مستقبل روشن کرنے میں مصروف ہے۔ پیاسے تھری باشندے نئی تبدیلیوں کو قبول کرنے کے علاوہ اپنی خدمات بھی پیش کر رہے ہیں۔ڈرائیور،کرین آپریٹر کے طور پر ان کی تربیت کے بعد انھیں بر سرِ روز گار کیا جا رہا ہے۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے ،بریگیڈیئر طارق نے بتایا کہ تھر سے نکلنے والا کوئلہ نہ صرف بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرے گا بلکہ دو سو سال تک کی مدت کے لئے بجلی وافر مقدار میں موجود ہوگی۔کوئلے کے یہ ذخائر بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں،اور یہ دنیا کا ساتواں بہترین کوئلہ ہے۔اس کوئلے سے بجلی کی پیداوار شروع ہونے کے بعد ملک میں بجلی نہایت ارزاں نرخوں پر دستیاب ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں۔ خوشحال پراجیکٹ کے تحت نو تعمیر شدہ مکانات،اور پاور پلانٹ کی بابت صدرالدین جتوئی، عمران خالق،اور سید کامران نے معلومات فراہم کیں۔کونسل کی صدر حمیرا مٹالا،جنرل سکریٹری فرزانہ خان، سینیئر اراکین کنول ذہرہ،شہر بانو،تبسم،شمس الواحد،فریدہ آغازئی ،سہیل،الیاس کمبوہ،ناہید صبا ناز نے تھر کول پراجیکٹ کا اس بھر پور بریفنگ پر تہہِ دل سے شکریہ ادا کیا۔
فیس بک کمینٹ