ملتان میں استاد اورشاگرد کے تاریخی تعزیئے سمیت تمام تعزیوں کی تزئین وآرائش کاکام مکمل ہوگیا۔ملتان میں محرم الحرام کے موقع پر150چھوٹے بڑے تعزیئے برآمدہوتے ہیں جواپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے مختلف امام بارگاہوں پراختتام پذیر ہوتے ہیں ۔ملتان میں تعزیوں کی تاریخ 200سوسال پرانی ہے ان میں استاد اورشاگردکے تعزیہ اپنی خوبصورتی ،حجم اورقدامت کے حوالے سے دنیا بھرمیں شہرت رکھتے ہیں یہ تعزیئے دیار اورساگوان کی لکڑی سے تیارکئے گئے ہیں اورہنر مندوں کی مہارت یہ ہے کہ ان کی تیاری میں کیل کااستعمال نہیں ہوا ۔استاد کاتعزیہ 1835ءمیں استاد شاگردنے بنایا جبکہ شاگردکاتعزیہ 1844ءمیں پہلی بار زیارت کے لئے رکھا گیا ۔دونوں تعزیوں کاوزن 100،100من ہے اورانہیں یوم عاشور پر ایک سوسے زیادہ افراد بانسوں کی مدد سے اٹھاتے ہیں ۔کاریگر محرم الحرام کی آمد سے پہلے ہی ان کی تزئین وآرائش میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔تعزیوں پرسنہری رنگ ان کی خوبصورتی میں اضافہ کردیتاہے ۔اس کے علاوہ لعل شاہ کاتعزیہ بھی ملتان کے روایتی تعزیوں میں شامل ہے ۔مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے زیادہ ترتعزیوں کے لائسنس اہل سنت کے پاس ہیں ۔استاد اورشاگردکے تعزیئے چوک خونی برج سے برآمدہوتے ہیں اوردس محرم الحرام کو چوک حرم گیٹ میں تمام تعزیوں کی صف بندی ہوتی ہے ۔
فیس بک کمینٹ