غزل : آپ نے زلف جو سنواری ہے ۔۔ عمار غضنفر
دل پہ زخموں کی کندہ کاری ہے
اک مسلسل سی بے قراری ہے
چشمِ پرنم سے خون رِستا تھا
ہم نے وہ رات بھی گزاری ہے
پھر ہواﺅں میں گھل گئی خوشبو
آپ نے زلف جو سنواری ہے
دو گھڑی راستے میں سستا لیں
راہ دشوار، وقت بھاری ہے
عشق میں ہجر لازمی ٹھہرا
وصل مضمون اختیاری ہے
یہ نگاہوں کا بارہا ملنا
بے ارادہ یا اضطراری ہے
وقت عمار جیتنے کا تھا
تم نے بازی جہاں پر ہاری ہے
*** عمار غضنفر
فیس بک کمینٹ