صاحب السمو یوں تو سحر خیز ہیں صبح 12 بجے تک بیدار ہو جاتے ہیں ، غسل فرمانے کے بعد ناشتہ تناول کرتے ہیں اور پھر موسم کے مطابق قصرکی سرمائی یا گرمائی مسجد میں حضرت شیخ فاتن بن مفتون الفتنی کی اقتدا میں نماز ظہر باجماعت ادا کرتے ہیں ، ضمناً عرض کر دوں کہ صاحب السمو خاصے خوش مزاج واقع ہوئے ہیں اور الشیخ کو مزاحاً شیخ فاعل بن مفعول الفتنہ بھی کہہ دیتے ہیں جس کا حضرت شیخ بہت لطف اُٹھاتے ہیں اور یہ بھی بتا دوں کہ ہمارے آقا نے قصر میں تین مساجد تعمیر کرائی ہیں ایک ایئر کنڈیشنڈ مسجد موسم گرما کے لئے دوسری ائیر ہیٹڈ موسم سرما کے لئے جبکہ تیسری کے بارے میں فرمایا تھا کہ کبھی مابدولت کا نماز پڑھنے کو دل نہیں بھی کرتا.
تمہید طویل نہ ہو جائے لہذا حالت حاضرہ پہ آتا ہوں، آج کیونکہ ریاستہائے متحدہ کے نائب وزیر خارجہ کے نائب اول نے قدم رنجہ فرمانا تھا لہذا ولئ نعمت کو گیارہ بجے چاروں ازواج گرامی نے مور کے پروں سے گدگدی کر کے بیدار کیا اور غسل و مساج کے لئے حمام میں داخل کیا جہاں فلپائنی اور تھائی کنیزوں نے انہیں نصف ساعت میں ہی غسل دے کر فارغ کردیا ، آپ نے زیب تن فرمانے کے لئے پئیرکارڈن کے تربوش عقالہ اور عبا کو پسند فرمایا ، نعلین میں گائے ، ہرنی ، اونٹنی ، بکری، شیرنی اور مگرمچھنی کی کھال کے جوتوں کو مسترد کرتے ہوئے یمنیوں کی کھال سے بنے کفش پسند فرمائے اور زیب سم کئے ، آپ خوش مزاجی کی وجہ سے اپنے قدمہائے مبارک کو سم کہتے ہیں ایک روز جلالت الملک نے جب یہ سنا تو متبسم ہو کر فرمایا کہ تمہیں پاکستان بھیجتا ہوں تمہارے سموں پہ لاہوری نعل لگوانے کے لئے.
مہمان گرامی ٹھیک بارہ بجے محل سرا میں داخل ہوئے شاہی شُرطوں اورخواجہ سرائوں کی ایک چاق و چوبند بٹالین نے انہیں سلامی پیش کی ، بعدازاں انہیں تحائف پیش کئے گئے جن میں ایک عربی گھوڑا ، دو پاکستانی اونٹنیاں ، دس افغانی دنبے ، درجنوں پاکستان سے پکڑے گئے سائیبیرین عقاب ، کونجیں اور تلور ، داعش سے خریدکردہ سات شامی اور عراقی کنیزیں، بیس صومالی قزاق ، پانچ سو ایل این جی سلنڈر اور ایک ہزار پیپے خام تیل شامل تھے . نائب اول نائب وزیر خارجہ نے کنیزیں اور پرندے لینے سے معذرت کا اظہار کہا اور باقی تحائف سفارتخانے بھجوانے کی گزارش کی ، بعدازاں مہمان گرامی کو ناشتے کے کمرے میں لے جایا گیا ناشتے کی آدھ کوس طویل میز پر امریکی ، فرانسیسی ، اٹالین ، میکسیکن ، انڈین ، عربی اور افغانی کھانوں کے علاوہ پاکستانی چکڑچھولے ، سری پائے ،کھدے ، ( گدھے نہیں ) حلیم ، شب دیگ ، ہریسہ اور چرسی تکے موجود تھے .
ناشتے کی میز پر دیگر شہزادگان الشیخ بندر بن لنگور ،الشیخ احمق بن فاترالعقل، الشیخ بانس بن بریلی ، الشیخ سلاد بن فولاد ،الشیخ نفت بن منجنیق اور الشیخ ارب بن عرب بھی پرنس جمہور بن دستور کے ہمراہ موجود تھے .
راقم الحروف کو یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ مہمان گرامی کچھ صوفی اور تارک الدنیا واقع ہوئے تھے انہوں نے آدھا سیب ، پونا ابلا ہوا انڈا بغیر زردی کے اور دو ڈبل روٹی کے سلائس کھائے اور ایک کپ بغیر دودھ اور شکر کے چائے پی. صاحب السمو اور دغیر نصف درج شہزادگان نے کسی بھی ڈش کو مایوس نہیں کیا اور استطاعت شکم سے کہیں بڑھ کے کھانوں کے ساتھ انصاف کیا.
ناشتے کے بعد حقے اور شیشے کے کمرے میں دونوں عظیم رہنمائوں کے درمیان ایک پر ایک یعنی ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی نیز مہمان اور میزبان دونوں کی انفرادی دلچسپی کے معاملات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی .
(جاری ہے)