پاکستان کا دورہ کرنے والی ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے مزید تین کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ میں شامل اسسٹنٹ کوچ اور ٹیم کے ڈاکٹر سمیت پانچ لوگوں کے کووڈ ٹیسٹ مثبت آگئے ہیں۔
ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بدھ 15 دسمبر کے روز پاکستان کے دورے پر موجود ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کے پی سی آر ٹیسٹ ہوئے تھے جن کے مطابق وکٹ کیپر بیٹسمین شائی ہوپ، لیفٹ آرم اسپنر اکیل حسین اور آل راؤنڈر جسٹن گریوز کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔
ان کے علاوہ اسسٹنٹ کوچ راڈی ایسٹوک اور ٹیم کے ڈاکٹر اکشائی مان سنگھ کے کووڈ ٹیسٹ بھی مثبت آئے ہیں۔
ان پانچوں افراد کو فوری طور پردس روز کے لیے آئسولیشن میں بھیج دیا گیا ہے ۔
ویسٹ انڈیز کے بورڈ کا کیا کہنا ہے
ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے لیے یہ بہت بڑا دھچکہ ہے کیونکہ پاکستان آمد کے فوراً بعد کیے گئے کووڈ ٹیسٹ میں بھی اس کے تین کرکٹرز شیلڈن کوٹریل، کائل مائرز اور روسٹن چیز کے کووڈ ٹیسٹ مثبت آئے تھے اور وہ اس وقت آئسولیشن میں ہیں۔
ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ تازہ ترین تین کرکٹرز آخری ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ساتھ ون ڈے سیریز سے بھی باہر ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تیسرا اور آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل جمعرت کی شام کھیلا جائے گا جبکہ تین ون ڈے میچوں کی سیریز ہفتے کے روز سے شروع ہونے والی ہے جس کے آخری دو میچز پیر اور منگل کو ہونے ہیں۔
ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ان چھ کرکٹرز کے کووڈ میں مبتلا ہونےکی وجہ سے سیریز سے باہر ہونے کے علاوہ ڈیون تھامس بھی ان فٹ ہیں۔ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں ان کی انگلی زخمی ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ اگلے ماہ سے پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن کا آغاز ہونے والا ہے جو کہ ایک ماہ جاری رہا گا اور پھر مارچ میں سنہ 1998 کے بعد پہلی بار آسٹریلوی ٹیم کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔
ویسٹ انڈیز کے دورے پر سوالیہ نشان
ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان جمعرات کے روز اجلاس ہونے والا ہے جس میں ویسٹ انڈین ٹیم کی دوبارہ کووڈ ٹیسٹنگ کے نتائج کی روشنی میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا یہ دورہ جاری رہے گا یا نہیں ؟
ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا دورہ پاکستان اگر منسوخ ہوتا ہے تو یہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستانی شائقین کے لیے انتہائی مایوس کن صورتحال ہوگی کیونکہ اس سے قبل ستمبر میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں نے اپنے دورے منسوخ کر دیے تھے۔
ستمبر میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے راولپنڈی میں میچ سے کچھ دیر پہلے سکیورٹی کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کھیلنے سے انکار کردیا تھا اور وطن واپس چلی گئی تھی۔
اس کے محض دو دن بعد انگلینڈ کی مرد اور خواتین ٹیموں نے بھی پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا۔ انھوں نے اس منسوخی کی وجہ کھلاڑیوں کی تھکاوٹ بتائی تھی۔ ان دونوں ٹیموں کے انکار پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
رواں سال پاکستانی کرکٹ کے لیے کورونا کے باعث مشکلات
یہ اس سال پہلا موقع نہیں ہے جب کورونا کی وجہ سے پاکستان کے ہوم سیزن کے اہم میچز متاثر ہوئے ہوں۔
مارچ میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے مختلف کھلاڑیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے باعث پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بعد ازاں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملتوی کیے جانے والے بقیہ میچز متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں منعقد کرائے تھے اور ٹورنامنٹ کے فائنل میں ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 47 رنز سے شکست دی تھی۔
مارچ میں بھی پاکستان سپر لیگ ملتوی ہونے کے بعد بنیادی سوال یہی سامنے آیا ہے کہ مختلف کھلاڑیوں اور سٹاف کے کووڈ ٹیسٹ مثبت آنے کے پیچھے کیا عوامل ہوسکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان سپر لیگ میں جو بائیو سکیور ببل بنایا گیا تھا اس کی خلاف ورزی کس طرح ہوئی ہے۔
کورونا کی وبا کے باعث سنہ 2020 سے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کو یقینی بنانے کے لیے بائیو سکیور ببل کا سہارا لیا گیا۔
(بشکریہ: بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ