جی پر کیا وقت آ پڑا ہے کہ اب دوسروں کی شادی پر شادیانے بجانے پڑ رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، خصوصاً عمران خان اور شیخ رشید، کہ میں خان صاحب کا بہت مداح ہوں۔ ایک تو اس لئے کہ انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، کبھی کسی پر جھوٹا الزام نہیں لگایا اور کبھی گھٹیا زبان استعمال نہیں کی، میری اس مداحی پر عمران خان اور شیخ رشید دونوں میڈیا کے سامنے میرا نام لے کر مجھے ’’خراج تحسین‘‘ پیش کر چکے ہیں اور ان کے ییروکار تو میری اسی حق گوئی پر مجھ سے عشق کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ سوشل میڈیا میرے بارے میں ان کے ’’توصیفی کلمات‘‘ سے بھرا پڑا ہوتا ہے، میں خاں صاحب کی شادی پر بات کر رہا تھا مگر مارے خوشی کے بات کسی دوسری طرف نکل گئی۔گزشتہ روز جب میں نے ان کی چوتھی سیتا وائٹ سے ’’آف شور‘‘ شادی سمیت، کی خبر سنی تو دل خوشی سے باغ باغ ہو گیا۔ ان کی پہلی تین شادیوں پر میں اپنے دلی جذبات کا عملی اظہار نہیں کر پایا تھا، مگر ان کی تازہ شادی پر میری خوشی آپے سے باہر ہو رہی ہے چنانچہ میرا ارادہ ہے کہ جونہی ان کی طرف سے تصدیق کی خبر آتی ہے، میں ایک ٹانگ پر ہلکے پھلکے بھنگڑے سے اپنے جذبات کا اظہار کروں گا کیونکہ دوسری ٹانگ کا گھٹنا تبدیل ہونے والا ہے۔ مگر یہ تبدیلی نہیں آرہی اور نہ کبھی آ سکے گی کیونکہ میرا ارادہ تبدیلی کا ہے ہی نہیں! یہ جو میں نے شادی کی خبر کی تصدیق کی بات کی ہے تو بس ایسے ہی کی ہے کیونکہ عمر چیمہ بڑا پکا رپورٹر ہے اور دوسری طرف ’’جیو‘‘ میں کچی خبر کہہ کر ہی شائع کرتا ہے۔ جب شادی کی خبر پورے شدومد سے ہند سندھ تک پھیلی تو بہت سوچ بچار کے بعد اب پی ٹی آئی کے ترجمان کی وضاحت سامنے آئی ہے کہ شادی تو نہیں ہوئی، البتہ خاں صاحب نے شادی کا پیغام بھیجا ہے اور جس خاتون بشریٰ بی بی کے لئے بھیجا ہے، وہ روحانی طور پر خاں صاحب کی پیر ہیں، مگر انہوں نے کہا ہے کہ وہ اہل خانہ سے مشاورت کے بعد جواب دیں گی۔میں بہت حیران ہوں کیونکہ بشریٰ بی بی تو اپنے روحانی علم کے بل بوتے پر انہیں مشورے دیتی رہی ہیں۔ وہ ذرا سا گیان دھیان کرلیتی تو اسی وقت ہاں یا ناں میں جواب دے سکتی تھیں۔ مگر پرابلم یہ ہے کہ شادی ہو چکی ہے۔ نکاح خواں مفتی سعید صاحب سے عمر چیمہ نے بار بار پوچھا کہ کیا انہوں نے نکاح پڑھایا ہے مگر پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن ہونے کے باوجود ان سے جھوٹ نہ بولا گیا اور انہوں نے ’’نو کومنٹس‘‘ سے کام لیا۔ ریحام خان کی شادی کی خبر افشا ہونے پر بھی انہی مفتی صاحب نے اسی شرافت سے کام لیا تھا اور جھوٹ بولنے پر خاموشی کو ترجیح دی تھی۔دوسری طرف چکوال میں اخبار نویسوں نے بار بار براہ راست خاں صاحب سے شادی کی خبر کی تصدیق چاہی تو وہ مسکراتے ہوئے کار میں بیٹھ گئے حالانکہ خاں صاحب کے لئے یہ کہنے میں کیا چیز آڑے آ سکتی تھی کہ یہ خبر نواز شریف کے پٹواریوں اور اس کے بوٹ پاشیوں نے گھڑی ہے مگر اس موقع پر ان کی خاموشی ہی ان کی زبان بن گئی، اب آپ مجھ سے پوچھ سکتے ہیں کہ آخر مجھے خاں صاحب کی شادیوں خصوصاً موجودہ شادی پر اتنی خوشی کیوں ہے تو گنہگار سے گنہگار آدمی کو نیکی کے کام دیکھ کر خوشی تو ہوتی ہی ہے نا۔ایک خوشی اس حوالے سے بھی ہے کہ 66برس میں چوتھی شادی کے معرکہ سے خود میرا حوصلہ بھی کچھ بلند ہوا ہے، کیونکہ میری اور خاں صاحب کی عمر میں بس اتنا ہی فرق ہے کہ اپنے کسی بڑے بھائی کی عمر کے حوالے سے وہ مجھے ’’بھائی جان‘‘ کہہ سکتے ہیں، چاچا یا بابا نہیں کہہ سکتے۔ بس اب میں نے کسی دن بنی گالہ جانا ہے اور خاں صاحب سے کہنا ہے کہ وہ بسم اللہ پڑھ کر میرے سر پر ہاتھ پھیریں۔ بلکہ اس وقت اگر ہماری نئی بھابھی بشریٰ بی بی گھر پر ہوئیں تو ان سے ایک گزارش بھی کروں گا کہ اگر ان کی نظر میں روحانی قوتوں کی مالک کوئی اور خاتون ہوں تو براہ کرم مطلع کریں، میں ان کے پاس محض روحانی رہنمائی کے لئے آتا جاتا رہوں گا!اور ہاں، ایک قاری نے شیخ رشید کی شکایت مجھ تک پہنچائی ہے اور اس کے بقول شیخ صاحب کہتے ہیں کہ میں نے عمران خاں کی یہ بات مانی مگر اس نے میری ایک نہ مانی، میں نے اسے کہا تھا کہ جمائمہ سے دوبارہ شادی کر لو، مگر اس نے اپنی پیرنی سے شادی کر لی۔ اللہ جانے مجھ تک یہ روایت صحیح پہنچی ہے یا خود شیخ رشید کی طرح ان سے وابستہ روایت ہی غلط ہی ثابت ہوتی ہے۔ تاہم ایک بات بہت خوش آئند ہے اور وہ یہ کہ اب ’’رن مرید‘‘ ہونے کا طعنہ، طعنہ نہیں رہےگا، کیونکہ خاں جب شادی کے بعد بھی مرید ہی رہیں گے، اپنی بیوی کی روحانیت سے منکر تو نہیں ہو جائیں گے۔ سنا ہے کہ کسی نے انہیں بتایا تھا کہ یہ شادی ان کے لئے اتنی بابرکت ثابت ہو گیکہ 2018ء کے انتخابات میں وہ پاکستان کے وزیر اعظم بن جائینگے۔ اللہ نہ کرے کہیں ایسا ہو اور اللہ کرے کہ وزیر اعظم نہ بننے کے باوجود عمران خاں کو پانچویں شادی کی ضرورت محسوس نہ ہو۔ بشریٰ بی بی اخباری اطلاع کے مطابق پانچ بچوں کی ماں ہیں اور نانی دادی بن چکی ہیں۔ میری دعا ہے کہ انہیں عمران خان سے سچی محبت ملے۔ آمین الٰہی آمین!
یہ کالم یہاں ختم کر تے ہوئے سیکرٹری نے جنگ کو فیکس کر دیا تھا، ادھر سے فون آیا کہ کالموں کی سیٹنگ کے حوالے سے اس کی ایڈجسٹمنٹ میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ اس میں تھوڑا سا اضافہ کر دیں۔ اب کالم کے حوالے سے تو اضافہ ممکن نہیں، ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے کہ ایک پیر صاحب کے گھر کے باہر بے شمار لوگ جمع تھے۔ ایک راہگیر نے اس کی وجہ پوچھی تو بتایا گیا کہ پیر صاحب کو اللہ تعالیٰ نے بیٹا عطا فرمایا ہے، اس پر وہ راہگیر دانتوں میں انگلیاں داب کر رہ گیا اور حیرت سے بولا ”ہیں پیر صاحب بھی“۔
بشکریہ روزنامہ جنگ۔
فیس بک کمینٹ