• مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook Twitter
جمعہ, دسمبر 8, 2023
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook Twitter YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • نصرت جاویدکا تجزیہ:انتخابات موخر کرانے کی نہ تھمنے والی خواہشات
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:عدالتوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی افسوسناک کوشش
  • رؤف کلاسراکا کالم:عقل کا استعمال ممنوع ہے
  • سہیل وڑائچ کا کالم:دوائی زیادہ ڈل گئی تو……
  • کشور ناہیدکا کالم:’’لاپتہ سیاست کے دور میں ادبی جشن‘‘
  • عطا ء الحق قاسمی کا کالم:دل بہت اداس ہے!
  • بہاول پور کا چڑیا گھر غیر معینہ مدت کے لیے بند : لاش کی شناخت ہو گئی
  • نصرت جاویدکا تجزیہ:نیپرا کے ’’بنارسی ٹھگ‘‘
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:اسرائیل دشمنی میں جہاد کے ناجائز نعروں سے گریز کیا جائے!
  • خالد مسعود خان کا کالم:34نمبر کی بنیان اور انور مسعود کی نظم
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»لکھاری»عطاء الحق قاسمی»غلام حسین اور ’’میں‘‘!۔۔عطا ء الحق قاسمی
عطاء الحق قاسمی

غلام حسین اور ’’میں‘‘!۔۔عطا ء الحق قاسمی

رضی الدین رضینومبر 13, 20180 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
ataa
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

مجھے اشفاق گوجر نے اطلاع دی کہ غلام حسین بہت بیمار ہے اور اسے اسپتال میں داخل کردیا گیا ہے غلام حسین کے ساتھ میری کوئی دوستی نہیں تھی میں جب اسکول میں پڑھتا تھا تو وہ اسکول کے باہر چنوں کی ریڑھی لگایا کرتا تھا۔ مجھے یہ شخص اس وقت سے اچھا لگتا تھا کیونکہ جن بچوں کے پاس پیسے نہیں ہوتے تھے وہ انہیں پیار سے اپنے پاس بلاتا اور پلیٹ میں چنے ڈال کر انہیں دیتا۔ جو بچہ انکار کرتا یہ اس سے ناراض ہو جاتا اور پیار سے اس کے کان اینٹھتا۔ میں اسکول سے کالج ، کالج سے یونیورسٹی اور پھر یونیورسٹی سے فارغ ہو کر بطور لیکچرار اپنے پرانے کالج سے وابستہ ہوگیا مگر میرا گزر جب بھی اسکول کے پاس سے ہوتا، میں غلام حسین کے پاس رکتا اور اس کی مزے مزے کی باتیں سنتا، وہ اعلیٰ درجے کا انسان تھا اور بہت خوش تھا، وہ نہ شاعر تھا، نہ ادیب، نہ دانشور مگر ان سب سے اچھا تھا کہ اس کے عمل میں وہ خوشبو تھی جو شاعروں ادیبوں کی تحریروں میں ہوتی ہے چنانچہ جب اشفاق نے مجھے بتایا کہ غلام حسین بہت بیمار ہے اور جنرل اسپتال میں داخل ہے تو مجھے بہت تشویش ہوئی اور میں سوچا کہ میں آج ہی اس کی عیادت کے لئے جاؤں گا۔
صبح گھر سے روانہ ہوتے وقت میں نے کاموں کی فہرست والا کاغذ کار کی برابر والی نشست پر رکھا تاکہ میری نظر مسلسل اس پر پڑتی رہے۔ کالج سے فارغ ہو کر اخبار کے دفتر کالم دینے جانا ہے، نیاز صاحب سے ملنا ہے ، سکھیرا کو فون کرنا ہے، غلام حسین کی عیادت کو جانا ہے اور اس نوعیت کے دس دوسرے کام تھے جو میں نے ترتیب وار اس کاغذ پر لکھے تھے۔ میں دوپہر کے تین بجے تک فہرست کے مطابق اپنے کام نمٹاتا رہا اب صرف غلام حسین کی عیادت باقی رہ گئی تھی اس وقت مجھے سخت بھوک لگ رہی تھی۔ میں نے سوچا پہلے گھر جا کر کھانا کھاتا ہوں اس کے بعد اسپتال کا چکر لگالوں گا سو میں نے گاڑی کا رخ گھر کی طرف موڑ دیا، کھانا کھانے کے بعد غنودگی سی محسوس ہوئی۔ میں آنکھیں بند کر کے بستر پر لیٹ گیا تاکہ چند منٹوں بعد تازہ دم ہو کر گھر سے نکلوں۔ مگر جب آنکھ کھلی اس وقت شام کے پانچ بج رہے تھے میں جلدی سے نہا دھو کر فارغ ہوا اور گھر سے نکلنے ہی کو تھا کہ کچھ دوست آگئے ہیں جب وہ گئے اس وقت شام گہری ہوگئی تھی۔ میں نے سوچا اب کل غلام حسین کی طرف جاؤں گا۔ چنانچہ میں کپڑے تبدیل کر کے اپنی اسٹڈی ٹیبل پر بیٹھ گیا اور قرۃ العین حیدر کے نئے ناول کی ورق گردانی کرنے لگا۔
اگلے روز میرا ارادہ کالج سے فارغ ہوتے ہی اسپتال جانے کا تھا مگر اسٹاف میٹنگ کی وجہ سے نہ جاسکا۔ شام کو ایک اور تقریب میں پیپر پڑھنا تھا چنانچہ ایک ریستوران کے گوشے میں بیٹھ کر میں نے پیپر لکھا اور وہاں سے سیدھا تقریب میں چلا گیا۔ ایک دفعہ پھر شام پڑ گئی تھی۔ چنانچہ میں تھکا ماندہ گھر پہنچا اور نہا دھوکر اپنی لکھنے پڑھنے کی میز پر آگیا۔
تیسرے، چوتھے اور پانچویں دن بھی کچھ اسی قسم کے اتفاقات ہوئے کہ میں چاہنے کے باوجود غلام حسین کی عیادت کو نہ جاسکا۔ چھٹے روز میں نے مصمم ارادہ کیا کہ آج ہر صورت اسپتال جاؤں گا۔ خواہ میرے کتنے ہی ضروری کام نہ رہ جائیں۔ چنانچہ میں ابھی گاڑی گیٹ سے نکال ہی رہا تھا کہ اشفاق گوجر اپنی سائیکل پر ہانپتا کانپتا میرے قریب آکر رکا اور اس نے مجھے بتایا کہ غلام حسین کا انتقال ہوگیا ہے یہ سن کر مجھے شدید صدمہ ہوا اور میرے ضمیر نے بہت ملامت کی کہ میں نے دنیا کے چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے ایک بہت بڑے کام کو نظرانداز کیا۔ اشفاق گوجر کے بارے میں، میں نے تو یہ بتایا ہی نہیں کہ وہ پانچویں سے دسویں جماعت تک میرا کلاس فیلو تھا۔ اس کے اسکول اخراجات غلام حسین ادا کیا کرتا تھا۔ غلام حسین نے تو اسے کالج میں داخل ہونے کے لئے بھی کہا تھا مگر اشفاق گوجر کی بیوہ ماں نے انکار کردیاکیونکہ گھر کا خرچ چلانے کے لئے ضروری تھا کہ اب اشفاق اپنے مرحوم باپ کی طرح سائیکل کی دونوں جانب دودھ کی ولٹوئیاں لٹکائے گھر گھر دودھ پہنچانے کا کام کرے، سو اشفاق اب گزشتہ برس ہا برس سے یہ کام کررہا تھا۔ چونکہ اپنے مرحوم باپ کی طرف وہ بھی دودھ میں پانی نہیں ملاتا تھا لہٰذا مجھے یقین تھا کہ اس کی آئندہ نسل بھی یہی کام کرے گی۔ بہرحال اشفاق نے مجھے بتایاکہ آج شام کو چھ بجے غلام حسین کا جنازہ ہے، پانچ بجے کے قریب جب میں گھر سے نکلنے کو تھا کہ مجھے فون آیا کہ ایک ممتاز شخصیت چھ بجے فون پر آپ سے بات کرے گی، آپ براہ کرم اس وقت گھر پر رہیں۔ چھ بجے فون آیا کہ اس وقت وہ ایک ایمرجنسی میٹنگ میں ہیں چنانچہ وہ آپ کو سات بجے فون کریں گے اس دوران آپ کہیں نہ جائیں۔ تاہم فون آٹھ بجے کے قریب آیا اور اب غلام حسین کے جنازے میں شرکت ممکن نہیں تھی کیونکہ اس وقت تک تو لوگ اسے دفنا کر اپنے گھروں کو بھی لوٹ چکے ہوں گے۔ میں اپنی دنیاداری پر دل میں بہت نادم ہوا تاہم میں نے تہیہ کیا کہ پرسوں غلام حسین کے قلوں میں ضرور شرکت کروں گا۔ (جاری ہے)
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)

فیس بک کمینٹ

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleحلوائی کی دکان پر نانا جی کا فاتحہ۔۔خالد مسعود خان
Next Article آسیہ کو پناہ دینے کا معاملہ : کینیڈا کا پاکستان سے رابطہ
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

نصرت جاویدکا تجزیہ:انتخابات موخر کرانے کی نہ تھمنے والی خواہشات

دسمبر 8, 2023

سید مجاہد علی کا تجزیہ:عدالتوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی افسوسناک کوشش

دسمبر 8, 2023

رؤف کلاسراکا کالم:عقل کا استعمال ممنوع ہے

دسمبر 8, 2023

Leave A Reply

حالیہ پوسٹس
  • نصرت جاویدکا تجزیہ:انتخابات موخر کرانے کی نہ تھمنے والی خواہشات دسمبر 8, 2023
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:عدالتوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی افسوسناک کوشش دسمبر 8, 2023
  • رؤف کلاسراکا کالم:عقل کا استعمال ممنوع ہے دسمبر 8, 2023
  • سہیل وڑائچ کا کالم:دوائی زیادہ ڈل گئی تو…… دسمبر 8, 2023
  • کشور ناہیدکا کالم:’’لاپتہ سیاست کے دور میں ادبی جشن‘‘ دسمبر 8, 2023
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook Twitter YouTube
© 2023 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.