آپ صبح سویرے جاگتے ہیں اور لیجیے آپ کا والٹ جادوئی طریقے سے 24 گھنٹے فراہم کر کے بھر دیا گیا۔ یہ صرف آپ کے ہیں۔ اور آپ کے پاس جتنا بھی مال و دولت ہے ان سب سے بہت زیادہ قیمتی ہیں۔ یہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ کوئی چرا نہیں سکتا اور وقت کی یہ تقسیم سب کے لیے یکساں ہے کوئی بھی انسان آپ سے کم یا زیادہ وقت نہیں لے سکتا۔
آرنلڈ بینیٹ نے 1910 میں ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے ایک پر اثر کتاب لکھی جس کا عنوان ہے ” How to Live on 24 Hours a Day۔ اس کتاب کے 12 ابواب ہیں اور ہر باب انتہائی دلچسپ اور معلوماتی ہے۔ آرنلڈ بینیٹ کے مطابق ہر شخص کو ایک دن کو دو حصوں میں دیکھنا چاہیے ۔ ایک حصہ 8 گھنٹے پر مشتمل اس کے پیشے یا ملازمت سے متعلق ہوتا ہے جبکہ 16 گھنٹے اس کے پاس ذاتی وقت ہوتا ہے ، اس وقت کو بہتر سے بہتر کیسے استعمال کیا جائے یہ ٹائم مینجمنٹ کہلائے گی۔ آپ اپنے وقت کو جتنا بہتر سے بہتر انداز میں ترتیب دے سکتے ہیں، اتنا ہی یہ آپ کے کام کو بہت آسان کر دے گا۔ وقت کو سب سے بہتر انداز میں ترتیب دینے کے لیے آپ ٹائم پلانر بنا سکتے ہیں۔ ٹائم پلانر سال، مہینے، ہفتے یا پھر ایک دن کے لیے بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس ٹائم پلانر میں آپ اپنی تمام طرح کی مصروفیات کے حوالے سے وقت کو منظم انداز میں لکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کوئی ملازمت کرتے ہیں تو آپ کے آٹھ سے نو گھنٹے دفتر کے لیے درکار ہوتے ہیں، آپ صبح آفس جاتے ہی اپنی ڈیلی لسٹ مرتب کر سکتے ہیں، اس میں آپ کے جو سب سے اہم کام ہیں وہ سب سے پہلے آسکتے ہیں اور اس کے بعد باقی کاموں کو ترتیب دیا جا سکتا ہے ، جس میں آپ کی آفیشل میٹنگز، رپورٹس، وزٹس ، وغیرہ آسکتے ہیں۔ یاد رکھیے جتنے بھی کامیاب ترین ایگزیکٹوز ہیں وہ روزانہ فہرست بنا کر کام کرتے ہیں۔ روزانہ فہرست بنانے سے آپ کے بہت سے کام جلدی ہو سکیں گے اور آپ کا بہت سا وقت بھی ضائع ہو نے سے بچ جائے گا۔ ڈیلی ٹائم پلانر آپ کے ہفتہ، مہینہ اور سال بھر کے کاموں کو آسان کر دے گا۔ اگر آپ اپنے وقت کو ایک گھنٹے کے حساب سے تقسیم کریں تو حیران کن نتائج آپ کے سامنے آئیں گے۔ مثال کے طور پر جو لوگ سیلز کے شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں یا ٹارگٹ ایچیو منٹ جاب کرتے ہیں ۔ اگر وہ اپنے سال بھر کے ٹارگٹس کو مہینوں، ہفتوں، دن اور پھر گھنٹوں کے حساب سے تقسیم کریں تو ان کو اندازہ ہو جائے گا کہ ان کا ایک گھنٹے کا ٹارگٹ کتنا ہونا چاہیے ، اور اس طرح سے ان کو نہ صرف ایک دن کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں آسانی ہو گی بلکہ ان کا ایک مہینے اور ایک سال کا ٹارگٹ بھی زیادہ آسانی سے پورا ہو سکے گا۔ اس طرح سے وہ اپنے وقت کو بہت اچھے طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں۔ آفیشل مصروفیات کے بعد آپ کے پاس 15 سے 16 گھنٹے ہوتے ہیں ، جن میں سے کم سے کم چھ گھنٹے تو سونے کے لیے ہوتے ہیں، باقی دس گھنٹوں کو اگر آپ ترتیب دیں تو شاید بہت جلد آپ اپنی فیلڈ کے باقی لوگوں سے بہت آگے نکل جائیں گے۔ مثال کے طور پر وقت کا بہترین استعمال اپنے شعبے سے متعلق یا پھر اپنی پسند کی کتابیں پڑھ کر بھی کیا جا سکتا ہے۔ وہ پڑھیں جو آپ کے قیمتی وقت کا بہترین ترین مصرف ہو ۔ بہت سے لوگ یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ آخر کس طرح کی کتابیں پڑھی جائیں۔ سب سے پہلے تو آپ اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ کو کس طرح کی کتابیں پڑھنا اچھی لگتی ہیں، آپ وہاں سے شروع کریں جن کتابوں کو پڑھتے ہوئے آپ کو اچھا لگے جیسے جیسے آپ کا کتابیں پڑھنے کا شوق بڑھتا جائے گا پھر آپ دوسرے اہم شعبوں سے متعلق بھی کتابیں پڑھیں، وہ آپ کی پروفیشنل فیلڈ سے متعلق بھی ہو سکتی ہیں ، وہ سائنس، تاریخ، ادب، فکشن، خودنوشت وغیرہ کی صورت میں بھی ہو سکتی ہیں۔اس کے علاوہ تمام اخبا رات کی اب آن لائن ویب سائیٹس موجود ہیں۔ آپ روزانہ ایک گھنٹہ نکال کر مختلف اخبارات کا مطالعہ کر سکتے ہیں ، اس سے آپ کو ملکی اور بین الاقوامی صورت حال کے بارے میں بھی پتہ چلتا رہے گا اور آپ کو معیشت، تجارت وغیرہ کے حوالے سے بھی اہم خبریں ملیں گی ۔ آپ معلوماتی ویڈیوز اور آڈیوز دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف آپ کو بھر پور معلومات فراہم کریں گی بلکہ آپ کو مختلف موضوعات کے حوالے سے بھر پور مواد بھی دیں گی۔
کچھ لوگ وقت کو بالکل اہمیت نہیں دیتے اور وہ یہ نہیں سمجھتے کہ آپ کے پاس جو سب سے قیمتی ترین چیز ہے وہ آپ کا وقت ہے ، جیسا کہ ایک مشہور کہاوت ہے
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔
ایک بار جو وقت گزر گیا وہ کبھی واپس نہیں آسکتا۔ جتنا آپ وقت کو اہمیت دیں گے اتنا ہی وقت آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہو گا۔ یاد رکھیے وقت کبھی ٹھہرتا نہیں، اس لیے کسی ایک لمحے کو بھی ضائع نہ کریں کیونکہ جو وقت ضائع کرتا ہے وقت اسے ضائع کر دیتا ہے اس لیے اپنے وقت کا بہترین ترین استعمال کریں۔ اپنے 24 گھنٹوں کو مضبوطی سے تھام کر رکھیں کہ گرفت ذرا سی بھی کم زور ہوئی تو یہ 24 گھنٹے ایک لمحے میں آپ کی مٹھی سے نکل جائیں گے ۔
فیس بک کمینٹ