اسلام ۤباد: وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کابل میں گزشتہ برس جو کچھ ہوا اس کی ایک تاریخ ہے، تحریک طالبان افغانستان ایک حقیقت ہے، تحریک طالبان پاکستان ایک فتنہ ہے۔دادو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سانحہ اے پی ایس میں ملوث دہشتگردوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا، میں اس وقت بھی اسے بےوقوفانہ عمل قرار دے رہا تھا، ہم پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کر چکے تھے، جنگ جیتنے کے بعد کون ایسے فیصلے کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابل میں جو کچھ ہوا اس کی ایک تاریخ ہے، تحریک طالبان افغانستان ایک حقیقت ہے، تحریک طالبان پاکستان ایک فتنہ ہے، ان کا مقابلہ کرکے ہم انہیں شکست دے چکے تھے،
مگر ہم نے یہاں سے بھی ان کے قیدی رہا کردیے اور ان کے افغانستان میں موجود قیدی رہا ہوئے تو ہم نے ان کی بھی پاکستان میں میزبانی کی پیشکش کی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ ہمیں 50 ہزار جنگجوؤں کو پاکستان میں بسانا تھا، ہمیں امپورٹڈ کہنے والا خود دہشتگردی کو امپورٹڈ کہہ رہا تھا، یہ عمران خان کا سب سے بڑا جرم ہے، خیبرپختونخوا میں ان کی ناک کے نیچے دہشتگرد پروان چڑھ رہے ہیں لیکن انہوں نے اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کی، وہاں پی ٹی آئی کے نمائندے طالبان کو بھتہ دے رہے ہیں یعنی وہ ان کو پیسہ دلوا رہے ہیں، عمران خان کے اس فیصلے کی وجہ سے آج پاکستان اس صورتحال میں ہے جہاں دہشتگردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ ہم عمران خان کی پالیسی نہیں مانتے، ہم پاکستان میں آئین کی رٹ قائم کریں گے، ہم دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لیں گے، پرامن لوگوں کے لیے سو بسم اللہ لیکن دہشتگردوں کو میں، حکومت یا عوام کوئی بھی ماننے کو تیار نہیں ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان قبل از وقت انتخابات کی خواہش تو بہت زیادہ رکھتے ہیں لیکن ہر موقع پر وہ ناکام ہوچکے ہیں، 2 بار لانگ مارچ نکال کر وہ قبل از وقت انتخابات کروانے کا دعویٰ کررہے تھے لیکن اس میں وہ ناکام ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قبل از وقت انتخابات کی ضد ابھی تک پوری ہوتی نظر نہیں آرہی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اللہ کا فیصلہ تھا کہ ہمیں سیلاب آنے سے قبل اس نالائق وزیراعظم کو نکالنا تھا، خوش قسمتی سے سلسلہ ایسے چلا اور ہم اس میں کامیاب ہوئے، میں اس ملک کا وزیر خارجہ بنا اور میں ایک ایسے علاقے سے تعلق رکھتا ہوں جو سیلاب سے متاثر ہوا، اگر ایسے وقت میں عمران خان وزیر اعظم ہوتے بھی تو انہوں نے متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچنا تھا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو مشورہ یہی ہے کہ پارلیمنٹ آئیں اور اپنا کردار ادا کریں، 6 مہینے اگر وہ وزیر اعظم نہ بھی رہیں تو کیا قیامت آجائے گی۔ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کافی چیزیں حاصل کی ہیں، کئی معاملات پر اختلاف رہے ہیں اور آگے بھی ہوں گے لیکن میں چاہتا ہوں کہ ہم اختلافات کے بجائے ان چیزوں پر کام کریں جس میں ہمارے خیالات ملتے ہوں۔
بشکریہ ڈان نیوز