کوئٹہ : بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب سنجدی کے علاقے میں ایک کوئلے کی کان میں حادثے کے باعث 12کان کن پھنس گئے ہیں۔حکومتِ بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کے مطابق حادثہ کان میں گیس بھر جانے کی وجہ سے پیش آیا۔چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی بلوچ نے بتایا کہ یہ حادثہ شام کو چھ بجے کے قریب پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سنجدی میں یہ 12کان کن چار ہزار فٹ گہرائی میں کام کر رہے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ دھماکہ شدید ہونے کی وجہ سے کان کا راستہ مکمل بند ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں اور کان میں پھنسے ہوئے کان کنوں کو نکالنے کے لیے کوششیں جاری ہے۔انھوں نے بتایا کہ کان کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم کان کے راستے کو کھولنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔درِیں اثناء بلوچستان کے وزیر معدنیات و خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے چیف انسپکٹر مائنز غنی بلوچ کو متاثرہ مقام پر دو مزید ٹیمیں بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے۔
ایک بیان میں وزیر معدنیات نے کہا کہ مائننگ کے مروجہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر مائن اونر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔اگرچہ ریسکیو ٹیموں کی جانب سے کان میں پھنسے ہوئے کان کنوں کو نکالنے کے لیے کوششیں جاری ہیں لیکن کان کنوں تک پہنچنے میں تاخیر کی وجہ سے ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
سنجدی کوئٹہ شہر سے جنوب مغرب میں اندازاً 40کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس علاقے میں کوئلہ کی کانیں بڑی تعداد میں موجود ہیں جن میں سینکڑوں کان کن مشکل حالات میں کام کرتے ہیں۔سنجدی میں ماضی میں بھی کوئلہ کانوں میں حادثات پیش آتے رہے ہیں جن میں بڑی تعداد میں کان کن ہلاک ہوئے ہیں۔گذشتہ سال جون کے مہینے میں سنجدی میں کوئلہ کان کے حادثے میں 11کان کن ہلاک ہوئے تھے جبکہ اگست 2018 میں 19 کان کن زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ