لاہور : اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار چوہدری غلام حسین کو حسین چوک لاہور سے تحویل میں لے لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق چوہدری غلام حسین کے بیٹے نے اپنے والد کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
اینکر پرسن چوہدری غلام حسین کو وفاقی تحقیقاتی ادارے نے لاہور میں ایک کافی شاپ سے حراست میں لیا۔ ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے کے تیس سے چالیس لوگ آئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ والد صاحب کو کسی پرانے کیس میں تحویل میں لیا گیا ہے جو کافی پہلے ختم ہوچکا ہے، 2003 یا 2004 میں کوئی پراپرٹی کا کیس تھا جس میں والد صاحب نے گواہی دی تھی اس کیس کو بنیاد بنا کر والد کو لے جایا گیا ہے، کہا جا رہا ہے کہ والد کو ایف آئی اے آفس لے جایا گیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق چوہدری غلام حسین مقدمہ نمبر 94/2011 میں کمرشل بینکنگ سرکل لاہور کو مطلوب تھے۔
چوہدری غلام حسین نے سال 2003 میں جعلی دستاویزات کےعوض بینک سے 5 کروڑ 70 لاکھ کا قرض لیا تھا۔ مقدمے میں چوہدری غلام حسین کے دو بیٹے بھی اشتہاری ہیں۔
چوہدری غلام حسین کے مقدمہ ہٰذا میں بینکنگ کورٹ-1 لاہور نے دائمی وارنٹ (ناقابل ضمانت وارنٹ) جاری کیے ہوئے تھے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن و سینئر صحافی چوہدری غلام حسین کی گرفتاری پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔
اسد عمر نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے جاری بیان میں کہا کہ چوہدری غلام حسین زیرِ حراست ہیں، یہ تو لگتا ہے کہ میڈیا میں جو بھی فوج کے حق میں آواز اٹھاتے رہے ہیں وہ زیرِ عتاب ہیں۔
فیس بک کمینٹ