اسلام آباد : چینی سفارت خانے نے بلوچستان کے شہر گوادر میں اپنے شہریوں کو لے جانے والے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار کی ’صبح 10 بجے چھوٹے ہتھیاروں اور دستی بموں سے لیس دہشت گردوں نے حملہ کیا، تاہم سکیورٹی فورسز کی بروقت اور موثر کارروائی میں دونوں دہشت گرد مارے گئے۔‘بیان کے مطابق حملے میں کسی سکیورٹی اہلکار یا شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔
اس حملے پر ردعمل دیتے ہوئے اسلام آباد میں واقع چینی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ ’13 اگست کو چینی شہریوں کو لے جانے والے ایک قافلے پر گوادر کی بندرگاہ کے قریب حملہ کیا گیا۔‘
بیان کے مطابق حملے میں چینی شہریوں کو کسی جانی نقصان کا سامنا نہیں ہوا اور قافلے میں موجود چینی اہلکار محفوظ ہیں۔
چینی سفارت خانے نے کہا کہ وہ ’دہشت گردی کی اس کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہے اور کراچی میں سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے فوری طور پر ہنگامی ردعمل کا آغاز کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے حملے کی مکمل تحقیقات کرنے، قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دینے، ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے اور موثر اقدامات کی درخواست کی ہے۔
’موجودہ سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر، چینی سفارت خانہ پاکستان میں چینی شہریوں کو یاد دلاتا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ان کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
گوادر میں مقامی افراد کا کہنا ہے کہ شہر کے علاقے فقیر کالونی کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جبکہ تمام شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ’گوادر میں چینی انجینیئروں کے ایک قافلے کو بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے نشانہ بنایا۔‘
سینیٹر اور سابق صوبائی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ حملے میں کوئی چینی شہری جان سے نہیں گیا۔انہوں نے لکھا کہ ’میں گوادر میں چینی کارکنوں کے قافلے پر ہونے والے گھناؤنے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘