ڈاکٹر عباس برمانیکالملکھاری

نثار میں تری جگتوں کے۔۔ڈاکٹر عباس برمانی

لائلپور جسے مشرف بہ سعودیت کر کے آمر ضیاء الحق نے فیصل آباد بنا دیا تھا اپنی جگتوں کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔۔۔ جیسے ایک صاحب ٹھیلے والے سے گنڈیریوں کا نرخ پوچھتے ہیں جواب ملتا ہے پچاس روپے کلو، کہتے ہیں کیوں ماما قیمے آلیاں نیں ؟
کراچی سے آئے ایک نستعلیق سے بزرگ کو راستہ پوچھنا ہے، ایک لڑکے سے کہتے ہیں بیٹا آپ کو ذرا تکلیف دینی تھی ،بیٹا آگے سے کہتا ہے ماما تو ذرا تکلیف دے کےتے ویکھ۔
اسی لائلپور سے تعلق رکھنے والے ایک دانشور صحافی اور تجزیہ نگار ہیں ، ان کی بھی ایک مخصوص انداز کی زہریلی جگتیں ہوتی ہیں ،آئیے ان سے آپ کی ملاقات کراتے ہیں بلکہ جگتیں سنواتے ۔ہیں۔۔
ویلکم ٹو دی شو سر ، آپ کے شکرگزار ہیں کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت میں سے کچھ لمحے ہمیں عطا کیے۔۔
وقت کی قدر و قیمت کا تمہیں کیا پتہ ، تم لوگوں نے چودہ سو سال میں کیا کیا ہے سوائے وقت ضائع کرنے کے ، وقت کی قدر و قیمت مغرب سے پوچھو ، اور رہی بات شکرگزاری کی تو ایسی ناشکری قوم بلکہ یہ جو ایک ہجوم ہے احمقوں کا جسے قوم کا نام دے دیا گیا ہے دنیا میں کہیں نہ ہو گا ، بغیرتو عمران خان نے تمہیں ورلڈکپ جیت کے دیا کینسر ہسپتال بنایا نمل یونیورسٹی بنوائی تم نے کیا کیا ، میں ووٹوں کی بات نہیں کرتا، تم نے اس کے ہر نکاح اور ہر طلاق پہ سوائے گھٹیا جگتوں کے اور کیا دیا ہے۔۔
سر یہ بتائیں کہ زرداری صاحب نے سندھ حکومت کے کارنامے بیان کرتے ہوئے دل گردے اور کینسر کے کئی ہسپتال گنوائے ہیں جہاں ملک بھر سے لوگ آ کر مفت علاج کرا رہے ہیں آپ کیا کہیں گے!
رہنے دیں آپ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ، یہ زرداری اور اس کے ہسپتال، وہاں مفت علاج کرانے جاتی ہے میری جوتی ، زرداری اور اس کے ساتھی خود ایک خطرناک کینسر ہیں، وہ کون تھا اس کا دست راست وہ ڈاکٹر عاصم حسین ، رینجرز نے اس کے بارے میں کہا تھا کہ اس کے ہسپتال میں دہشت گردوں کی مرہم پٹی ہوتی تھی ، یہ ظل الٰہی بنوائیں گے ہسپتال غریبوں کے لئے، ہسپتال تو عمران خان نے بنایا ہے اور بنوا بھی رہا ہے پشاور میں۔۔۔۔۔ سندھ میں غربت کی وجہ کیا ہے ؟ کبھی غور کیا آپ نے ۔۔ یہی زرداری اور اس کے ساتھی اور ان کی شوگر ملیں۔۔۔۔۔جاہلو بغیرتو انہی کو ووٹ دیتے ہو ، رہنے دیں میرے منہ سے کچھ نکل نہ جائے۔۔۔
سر یہ تو آپ مانیں کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال دوسرے صوبوں سے بہتر ہے، جہاں ایک دور میں ڈاکو راج ہوتا تھا آج وہاں جرائم بہت کم ہو گئے ہیں۔۔
جی ہاں کم ہو گئے ہوں گے کیونکہ تمام ڈاکو جنگلوں سے نکل کر اسمبلیوں میں آ گئے ہیں ، اور پھر راؤ انوار قسم کے قاتل اور بھیڑیے پولیس افسر ہیں جنہوں نے بندے مار مار کے دہشت کی فضا پیدا کر دی ہے تو ایک مجرم جرم کرنے سے پہلے سو بار تو سوچے گا، بلکہ ایک بیچاری ماں بھی ڈاکو بچے کو جنم دینے سے پہلے دس بار سوچے گی ، یہ جبر ہے دہشت ہے ظلم ہے ، لوگوں کو آزادی دو وہ اپنی آزاد مرضی سے جرم چھوڑیں تب کوئی بات ہے، او یار یہ راؤ انوار، راجہ عمر خطاب اور وہ کون ہوتا تھا جسے طالبان نے مار دیا تھا ہاں چودھری اسلم، ایسے افسر مجھے دے دو میں نیویارک کے ہارلم تک سے جرائم کا خاتمہ کر دوں ، بات کرتے ہو ، یہ مہذب دنیا ہے یہاں ایسا نہیں ہوتا، عمران خان نے کے پی میں جو پولیس اصلاحات کی ہیں ان کے بارے میں پڑھو ، چودہ سو سال کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔۔۔
سر مسلم لیگ ن کی حکومت نے انفراسٹرکچر پہ تو خاصا کام کیا ہے موٹرویز ہائی ویز میٹرو اورینج ٹرین وغیرہ۔۔
یہ چور ڈاکو لٹیرے یہ کیا کام کریں گے ، یہ لٹیرے جمع ہو گئے ہیں نیل کے ساحل سے لے کے تا بخاک کاشغر ، ترک عرب چینی کرپٹ سرمایہ دار اور ٹھیکے دار ، وہ جو خاکی سفاری سوٹ اور کاؤ بوائے ہیٹ پہن کے پھر رہا ہوتا ہے لوگ اُسے پاگل کہتے ہیں لیکن وہ دیوانہ بکار خویش ہشیار ہے، مال بنا رہے ہیں مال، پورے پنجاب کا پانی آلودہ ہے سب سے زیادہ لاہور کا ہے، زہر پی رہے ہیں لوگ ، یہ پلیں بنا رہے ہیں سرنگیں بنا رہے ہیں جنگلا بس بنا رہے ہیں حرامخور آدمخور لعنتی ، جتنی بھی انہیں گالیاں دی جائیں کم ہیں .
ان کا راؤنڈ محل دیکھا ہے تم نے، یورپ کے بادشاہو ں کیا ؟ سرمایہ داروں کو بھی ایسے محل نصیب نہیں ، لوٹے جا رہے ہیں کھائے جا رہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی قانون نہیں اس ملک میں۔۔عمران خان کو دیکھو اس نے کرپشن میں ملوث اپنے ایک وزیر کو ہتھکڑی لگوا دی۔۔۔۔۔
لیکن سر لوگ انہیں ووٹ دیتے ہیں وہ باقاعدہ جمہوری عمل کے ذریعے اقتدار میں آتے ہیں۔
میں لعنت بھیجتا ہوں ایسی جمہوریت پر اور ایسے عمل پر، لوگ کیا ہیں جاہل نامعقول گنوار۔۔ بھیڑیں، ریوڑ ہے جدھر چاہے ہانک دو ، یہ قوم ہے… امہ ، او کیا کیا ہے چودہ سو سال میں اس امہ نے ، ایک سوئی تک نہیں بنا سکی حکومتیں بنانے چلی ہے ، کمینے لعنتی الو کے پٹھے، رہنے دیں آپ میرے منہ سے کچھ نکل جائے گا۔۔۔
اور اس قوم کے دانشور، چمگادڑیں ، تاریکی میں الٹی لٹکی ہوئی مکروہ چمگادڑیں، میرا ایک شعر ہے
شہر آسیب میں جینا ہی نہیں ہے کافی
الٹے لٹکو گے تو پھر سیدھا دکھائی دے گا
سر یہ شعر آپ کا ہے!
نہیں تمہارے باپ کا ہے
سر میرا یہ مطلب نہیں تھا ، دراصل یہ بہت عمدہ شعر ہے ،مجھے بہت اچھا لگتا تھا ، میرا خیال تھا کہ یہ میر یا غالب کا ہے۔
یہی تو تمہارا مسئلہ ہے ماضی میں زندہ رہتے ہو، ماضی کی عظمت رفتہ کے ڈھنڈورے پیٹتے ہو، تم خواب خرام وہ نہیں ہوتے نیند میں چلنے والے وہی لوگ ہو ، ماضی ماضی ماضی، حال صرف بدحالی، مستقبل کے بارے میں سوچنا گناہ، مسدس حالی کی بھول بھلیوں میں کھوئے رہو ، میر اور غالب کے نام پہ تالیاں پیٹتے رہو ہیجڑہ سٹائل میں۔ کبھی سٹیفن ہاکنگ کو نہ پڑھنا ،کبھی نوم چومسکی کو نہ پڑھنا، فرانسس فوکو شیما آرٹ بکوالڈ اور حسن نثار کے تم نے نام بھی نہیں سنے ہوں گے۔ ۔ ۔ جاہل قوم۔

فیس بک کمینٹ

متعلقہ تحریریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker