وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ساری دنیا کو مسلمانوں کے موقف سے آگاہ کیا انہیں بتایا کہ کس طرح مسلمانوں کے ساتھ نارواسلوک کیا جاتا ہے مغرب میں ان دنوں ہرجگہ مسلمانوں کو دہشت گرد کے نام سے پکارا جاتا ہے، عمران نے اسلام کی حقیقی تشریح کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام میں کس طرح اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے ۔ اسلام امن وآشتی کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے توہین رسالت کے موضوع پر بھی کھل کر اظہار خیال کیا۔ آنے والے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کو احساس دلانے کی کوشش کی کہ دنیا بھر کی آب وہوا تبدیل ہورہی ہے، قدرتی آفات سے یہاں کس قدر مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے متمول اور ترقی یافتہ ممالک پر تنقید کی جہاں ترقی پذیر ممالک سے منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ ان ممالک کے بینکوں میں بھیجا جاتا ہے جس سے غریب ممالک غریب تر ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے عالمی حقوق کے علمبرداروں کو متنبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم اور ناانصافی پر بھی کان دھرا کریں ۔بطورخاص کشمیر اور برما کے مسلمانوں، پر مظالم کے خلاف اقدامات کریں۔ عمران خان نے دنیا کو باور کرایا کہ سات گنا زائد طاقت رکھنے والا ملک بھارت اگر یہ سوچتا ہے کہ ہم ہتھیار ڈال دیں گے تو یہ ناممکن ہے انہوں نے کہا ہم اللہ کے سوا کسی کو معبود نہیں مانتے اور اگر کوئی جنگ مسلط کی گئی تو ہم مرتے دم تک لڑیں گے یہ دھمکی نہیں ہے بلکہ آج اس فورم پر اقوام عالم کو ہی بتانے کے لیے خود آیا ہوں۔
ان باتوں کو بڑی تفصیل کے ساتھ وزیراعظم نے بیان کیا، کسی مسلم ملک کے وزیراعظم نے پہلی بار عالمی امن کے ٹھیکیداروں کے بارے میں کھل کر بتایا کہ وہ اپنے یہودیوں کے لیے تو متحد ہوجاتے ہیں مگر مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ستم پر ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ انہوں نے بتایا اگر انصاف نہ ملے تو لوگ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ہتھیار اٹھا لیتے ہیں۔ اگر کشمیریوں کی خون ریزی بند نہ کی گئی تو آخر کب تک مسلمان چپ رہیں گے، کبھی تو مسلمانوں کو استعمال کرکے جہادی نام دیا جاتا ہے یہی جہادی آج دہشت گرد قرار دیئے جارہے ہیں۔ جبکہ پاکستان سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ آج بھی بھارت بلوچستان میں مداخلت کررہا ہے، عمران خان نے کلبھوشن یادیو کا نام لے کر ثبوت دیا کہ بھارت ہمارے خلاف کیا کیا کارروائیاں کررہا ہے۔ عمران خان نے کہا بھارت اب پھر کوئی سانحہ کھڑا کرکے اس کا الزام پاکستان پر لگائے گا اس طرح کی جارحیت پہلے بھی وہ کرچکا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا بھارت کو لگام ڈالے ۔ اگر دوایٹمی ممالک جو ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہیں، ان کے درمیان جنگ ہوئی تو اسے کوئی ختم نہ کراسکے گا اور اس کے نتائج ساری دنیا کے لیے نہایت بھیانک ہوں گے پھر نہ کہنا ہم نے بتایا نہیں۔
عمران خان کی دبنگ تقریر کو دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے، 90فیصد لوگ پاکستانی وزیراعظم کی تقریر کو وقت کی آواز قرار دے رہے ہیں۔
عمران خان ملائیشیا، ترکی کے ساتھ مل کر الگ مسلم میڈیا بنانے کا سوچ رہے ہیں ایسی دبنگ باتیں بھٹو نے بھی کیں، بھٹو نے شاہ فیصل، یاسرعرفات، معمر قذافی کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا ایک بلاک بنانے کی کوشش کی تھی، مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی سوچ عمران خان ،طیب اردوان اور مہاتیر محمد کی بھی ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت بھی ہے عمران خاننے کھل کر مغربی دنیا کو مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کی یاد دلائی ہے عمران خان کے خلاف اب بیرونی دنیا کی یہودی لابی بھی متحرک ہوئی کہ اس سے قبل ایسا کوئی لیڈر نہیں آیا جس نے ان کے منہ پر کھری کھری سنائی ہوں۔ ایسا لیڈر جو عام انسان کی بات کرتا ہے امن اور محبت کی بات کرتے ہوئے خود داری اور غیرت پر یقین رکھتا ہے۔ ایسے لیڈروں سے دنیا کے اسلحہ تاجروں کو ہمیشہ خطرہ رہتا ہے اور پھر جب لیڈر مسلمان ہو اور ایٹمی طاقت پاکستان کا لیڈر ہو تو اسے برداشت کرنا ان کے لیے دشوار ہے۔
اب عمران خان اور خاص طورپر پاکستانی فوج کو وزیراعظم کی سکیورٹی کا دھیان رکھناہے۔بیرونی طاقتوں کے آلہ کار نام نہاد جمہوریت کے علمبردار سیاستدان بھی عمران خان کی حکومت کے خلاف اکٹھے ہوں گے کہ وطن عزیز کو انہوں نے دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے وہ احتساب کیسے کرائیں ؟ اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور وطن سے محبت کرنے والے حقیقی لیڈر کو اپنے حفظ امان میں رکھے۔
عمران خان کی نذر ایک شعر:
عشق میں تو میں سرخرو ٹھہرا
اب مجھے زندگی سے خطرہ ہے
(بشکریہ: روزنامہ نئی بات)