فوج کے خلاف دوچار لفظ بولنے سے نہ نواز شریف چی گویرا بنا اور نہ بلاول بن سکتا ہے۔ ان سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں. ان مفادات کی خاطر یہ ہلکی پھلکی لڑائیاں لڑتے ہیں۔ یہ چپقلشیں کھیلوں میں ہونے والے دوستانہ میچوں کی طرح ہوتی ہیں اور کبھی کبھی نورا کشتیاں ہوتی ہیں۔ بلاول اور دوسرے سب سیاستدان فوج کے من پسند مسائل پر بات کرتے ہیں اور کبھی کھل کر اس مافیا کی مخالفت نہیں کرتے ۔ ان لوگوں کو میڈیا پر وہ اہمیت دی جاتی ہے جس کے یہ اہل نہیں ہوتے اور حقیقی انقلابی قوتوں کی سرگرمیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے.سرمایہ داروں کی یہ جعلی لڑائیاں اندرون ملک تک محدود نہیں ہوتیں بلکہ سرمایہ دار ریاستیں بھی آپس میں یہ گھناؤنا کھیل کھیلتی ہیں اور مزے لیتی ہیں. پچھلے دنوں دو روایتی دشمنوں پاکستان اور ہندوستان کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ دونوں جانب سے نہ صرف سرحدوں پر کشیدگی پیدا کی گئی بلکہ میڈیا پر بھی ایک طوفان بدتمیزی بپا کیا گیا۔ خوب گالم گلوچ ہوئی اور مڈل کلاس محب وطن طبقے کے دلوں کو گرمایا گیا ۔ دونوں طرف کا نچلا طبقہ روزی روٹی کی فکر میں اتنا مصروف تھا کہ ہمیشہ کی طرح ان ڈراموں سے الگ تھلگ یا بےخبر ہی رہا۔ پاکستانی فوج نے ایک ہندوستانی پائلٹ کو پکڑا جس پر پاکستانیوں نے سوشل میڈیا پر خوب لطف اٹھایا۔ ایک مشہور محب وطن مزاحیہ شاعر نے اس پر ایک نظم بھی کہہ ڈالی ۔ اس جنگی جنون کے دوران فوجی اور سول قیادت کی سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ وہ کراچی میں پی ایس ایل کا فائنل میچ دیکھ رہی تھی۔ سرحدوں پر دونوں طرف کے کچھ غریب فوجی جوان جاں بحق ہوئے لیکن مطلب نکلتے ہی بہت جلد ان سرفروشوں کی قربانیوں کو نظرانداز کردیا گیا۔ گرفتار ہندوستانی فوجی پائلٹ کو اس کے وطن واپس بھیج دیا گیا اور 23 مارچ کو وزیراعظم مودی کی طرف سے پاکستان کو نیک تمناؤں کا پیغام بھی موصول ہو گیا۔ اس سے ثابت ہو گیا کہ وقفے وقفے سے فوجی جھڑپیں شروع کر کے دونوں طرف کے عوام کو بےوقوف بنایا جاتا ہے اور ان کے جذبات سے کھیلا جاتا ہے۔ پاکستانی ریاست پر قابض دیسی انگریزوں کے سربراہ نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا ہے کہ ایسی فلمیں اور ڈرامیں بنائے جائیں جن سے عوام کی اصلاح ہو۔ یہاں اصلاح سے مراد یہی ہے کہ سوشل اور بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے ہونے والی عوامی بیداری اور سرمایہ داری کے خلاف نفرت کو دبایا جائے۔ یاد رہے کہ یہ ادارہ پہلے ہی ایسی فلمیں اور ڈرامے بنا رہا ہے اور ٹی وی چینلز بھی حکومت اور اپوزیشن کے کٹھ پتلی سیاستدانوں کو کوریج دے کر اپنا ’ کردار‘ ادا کر رہے ہیں.سرمایہ دار مافیا محنت کشوں اور غریبوں کا حق غصب کر کے دھرتی کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے. ساری دنیا میں سرمایہ داری کے واحد متبادل نظام یعنی سوشلزم کی جدوجہد جاری ہے جو عنقریب عالمی سوشلسٹ انقلاب برپا کرے گی. یہ تبدیلیاں جس تیزرفتاری سے رونما ہو رہی ہیں، سرمایہ دار کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہے.
فیس بک کمینٹ