جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا وعدہ اور عملی کوششیں حالات کی گرد میں گم ہوگئیں۔ دھول اڑانے والے اب مطمئن ہیں کہ اس محروم خطے کے مظلوم عوام اب ملتان ، لودھراں اور بہاولپور کی لوری سے بہل گئے ہیں ۔ وہ نہیں بہلے بلکہ آئندہ الیکشن میں اپنا خاموش غصہ نکالیں گے اور یہی خاموش غصہ فرعونی دماغ دریائے نیل میں غرق کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔
حکومت سنبھالتے ہی صوبہ جنوبی پنجاب محاذ والے تو اپنی منزل پالینے کے بعد شانت ہوگئے کہ ان کا مقصد صوبہ بنانا ہرگز نہیں تھا بلکہ جوان کا مقصد تھا اسی کے پس پردہ طاقتور ہاتھ طارق بشیر چیمہ کو مدد کے لئے لے آئے ۔ انہوں نے ملتان کو صوبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے تخت لاہور کے بعد تخت ملتان کی غلامی سے منہ پھیر لیا اور بہاولپور صوبہ بحالی کا مطالبہ کردیا۔ اگر چیمہ صاحب ،جو حکومت کے لئے مسائل کھڑے کرتے دیر نہیں لگاتے ، مان بھی جاتے ہیں تو پھر سیاسی و جغرافیائی ہیر پھیر کے گرو میانوالی اور جھنگ سے آواز اٹھوالیں گے کہ انہیں ملتان سے نہیں لاہور سے ملا دیا جائے۔ مقصد اتحاد و نفاق نہیں بلکہ صرف جنوبی پنجاب صوبے کے مقصد میں دراڑ ڈالنا ہوتا ہے۔
آنے والے دنوں میں اگر عمران خان سے سوال کیا جائے گا کہ کہاں ہے صوبہ؟ تو وہ آپ کی بلا آپ کے گلے ڈالتے دیر نہیں لگائیں گے ۔ وہ بلا بہاولپور سے ہو یا میانوالی سے اس سے کوئی بہانہ جھوٹا ثابت نہیں ہوتا اور وہ سب سیکرٹریٹ اور ایف آئی اے دفتر کا افتتاح کہاں گیا؟ جسے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کرنے جارہے تھے اور پھر ملتان میں ولیموں اور قل خوانی میں مصروف ہوگئے اور صوبے کا پہلا زینہ ہی نہ چڑھ سکے۔
یہ آخری دھوکا تھا جسے وسیب کے عوام نے کھالیا اور برداشت بھی کرلیا ۔ اب آئندہ صوبہ جنوبی پنجاب سیاسی موت کی آخری ہچکی میں محسوس کیا جاسکے گا ۔ فراز کا شہرہ آفاق مصرعہ :
”فریب دو تو ذرا فاصلے بڑھا کے مجھے“
بھلا کب آسان ہوتا ہے کہ جو جنوبی پنجاب کو جاگیر سمجھ کر چاٹ رہے ہوں ، ٹیکس اور ریونیو وصول کرتے ہوں، تابعداری اور جی حضوری کی اکیس توپوں کی سلامی ملتی ہو، اس خطے کو الگ شناخت مل جائے ؟اپنے تابعداروں کی تعداد کم کرنے کا حوصلہ مرکز میں بیٹھے وفاقی و صوبائی نمبر داروں کو نہیں۔ ہماری تو فضا بھی غلامی کی نمی میں رچی بسی ہے ۔
ہمارے خطے کو اپاہج ظاہر کرکے جو فوائد دنیا بھر سے اسلام آباد لیتا ہے وہ خیرات صوبے کے قیام سے بند ہوجانے کے خدشے کی وجہ سے جنوبی پنجاب کا نعرہ صرف ”موسمی “ ہو کر رہ گیا۔ یہ فیصلہ کرنے والوں کا کمال ہے کہ جب چاہیں صوبے کے قیام کو لازمی قرار دے دیں اور جب چاہیں صوبے کا نام لینے والوں کو نیب کے دیپک راگ کی تپش سے جھلسا دیں۔ بہاولپور کی تما م لسانی اور مذہبی جماعتوں نے صوبہ بہاولپور کی بحالی کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کا اعلان کردیاتھا۔ مولا سلامت رکھے اس قوت کو جس نے ازلی حریفوں کو ایک صف میں یوں کھڑا کیا کہ محمود و ایاز بھی شرما جائیں۔اب سمجھ میں آیا کہ اگر صوبہ جنوبی پنجاب قبول نہیں تھا تو فیصلہ کن قوتیں اس نعرے کو ”قومی سلوگن“ کیوں بناتی رہیں ؟جواب صرف یہ ہے کہ اس بظاہر محروم خطے میں جو سیاسی کاروبار صوبہ جنوبی پنجاب کے نام سے چمکتا ہے وہ کسی اور عوام کا نعرہ مستانہ نہیں بن سکتا اور اگر صوبہ بن گیا تو پھر خطے کے لوگوں کی جذباتی کشش کے لئے کوئی پلیٹ فارم ہی نہیں بچے گا ۔
بہاولپور صوبہ کی بحالی والے تو اندر کی بات جانتے ہیں مگرجو ذیلی گروہ اس تحریک کو حقیقی سمجھ رہے ہیں وہ جان لیں کہ ان کا کام صرف صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کو ملتان اور بہاولپور کی بحث میں الجھا کر خود باعزت بری ہونا ہے۔ اب فیصلہ کن طاقتوں کے حمایت یافتہ وزیر اعظم صوبے کے ”بے کار ایشو“ کو اپنے بیانئے سے ہی نکال چکے ہیں ۔صرف سب سیکرٹریٹ کے قیام کی بات باقی ہے او ر وہ بھی صرف بات ہی ہے ۔ سب سیکرٹریٹ کا کام آپ کی فائلوں کو لاہور بھجوانا اور کام کے عوض نذرانے کی وصولی کے طریقہ کار کو آسان بنانا ہی ہوگا ۔ مطالبہ تو الگ صوبے کا تھا ۔ صوبہ بنے گا یا نہیں بنے گا یہ سب سیکرٹریٹ کی بھیک کس نے مانگی تھی؟
ملتان ایک عرصہ سے نظر انداز ہوتا چلا جارہا ہے ۔ صوبہ بننے سے قبل وہ سہولیات بھی چھین لی گئیں جو پہلے مل رہی تھیں ۔ نشتر ہسپتال میں دی جانے والی مفت ادویات اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں ، بجٹ آرہا ہے، بجٹ آگیا ہے کے بیانات اپنے مفاہیم کھو چکے ۔ چوہدری پرویز الہیٰ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے نام کی لاج رکھتے ہوئے ہی (ق) لیگ پر مشتمل حکومتی اکائی ملتان والوں کو نواز دے تو دل کے معاملات میں بہتری ہوسکتی ہے ۔ نشترIIکا منصوبہ اپنے لئے رقم کے میسر نہ ہونے کے ہاتھوں صرف کاغذوں اور نقشوں تک ہی محدود ہوکر رہ گیا ہے ۔ اصل معاملات سے کب تک توجہ ہٹائی جاسکے گی، صوبہ بہاولپور بحالی، کفایت شعاری ، فنڈز کی کمی ، سادگی مہم اور سب سیکریٹریٹ کا قیام صرف وہ لوریاں ہیں جو صوبے کے قیام کا مطالبہ کرنے والوں کو میٹھی نیند سلا کر اپنا وقت گزارنے کے لئے دی جارہی ہیں۔
فیس بک کمینٹ