میرے چھوٹے بھائی نے میرے کمرے میں آ کر مجھ سے کہا، بھائی جان! آ کر ٹی وی دیکھیں، بڑا مزا آ رہا ہے۔ میں اٹھ کر ٹی وی لاؤنج میں آ گیا اور تین گھنٹے تک نواز شریف کا سیاسی پاور شو بور ہوئے بغیر دیکھتا رہا۔ اس لحاظ سے یہ ایک کامیاب سیاسی ہی نہیں بلکہ تفریحی شو بھی تھا۔ پاکستان کے تمام ٹی وی چینلز نے ن لیگ کے جلسے کو اسی طرح بھرپور کوریج دی جیسے وہ کسی دور میں پی ٹی آئی کے جلسوں کو دیا کرتے تھے۔ ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اس جلسے کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ جلسے میں متواتر ن لیگ کے ترانے بجتے رہے اور مریم نواز ایک وی جے کی طرح یہ ترانے عوام کو سنواتی رہیں۔ ن لیگ کے کارکنان پرجوش ہو کر مسلسل ان ترانوں پر جھومتے رہے۔ نواز شریف کے اسٹیج پر آنے سے پہلے مریم نے ان کی آمد کا سماں بہت خوبصورتی سے باندھا۔
نواز شریف اسٹیج پر آئے اور جذباتی انداز میں جماعت کے رہنماؤں سے ملے۔میاں نواز شریف نے اپنی تقریر کی ابتدا ایک رومانوی شعر سنا کر کی۔ اس کے بعد انہوں نے عمران حکومت کے دوران اپنے اوپر ٹوٹنے والے مصائب بیان کیے۔ انہوں نے اپنے مرحوم والد، والدہ اور اہلیہ کلثوم نواز کی اموات کا ذکر کیا کہ کیسے انہیں ان کی تدفین وغیرہ میں شرکت سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے لیکن انہیں کچھ ایسے زخم لگے ہیں جو کبھی نہیں بھریں گے۔ اپنے دکھوں کا احوال سنانے کے لیے انہوں نے غالب کے اشعار کا سہارا لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اخلاقیات کی سیاست کرتے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے پی ٹی آئی کے جلسوں میں ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے والی خواتین پر طنز بھی کیا۔ وہ یہ بھول گئے کہ کچھ دیر پہلے ان کی اپنی دختر وی جے بنی ہوئی تھیں اور ن لیگ کے کارکنان ناچ رہے تھے۔ عمران کی اخلاقیات پر بات کرتے ہوئے وہ یہ بھی بھول گئے کہ وہ خود اپنے جلسوں میں بینظیر بھٹو کے بارے میں کیسی زبان استعمال کرتے تھے۔ انہوں نے لاکھوں کے مجمع میں یہ اعلان کیا کہ وہ عمران کی طرح سرعام نہیں بلکہ چھپ کر تسبیح پڑھتے ہیں۔
میاں نواز شریف نے 1990 سے لے کر اب تک کیے گئے اپنے تمام کارنامے گنوائے۔ انہوں نے بار بار بتایا کہ کیسے انہوں نے بل کلنٹن کے ڈالروں کو ٹھوکر مار کر ایٹمی دھماکہ کیا۔ انہوں نے تمام موٹر ویز کے نام لے کر بتایا کہ یہ سب انہوں نے بنوائی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے ادوار میں ڈالر کی قیمت کو باندھ کر رکھا ہوا تھا اور یہ کہ انہوں نے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کر دی تھی۔ وہ اپنے ساتھ کسی کارکن کے بجلی کے بل بھی لے کر آئے اور بتایا کہ بجلی ان کے دور میں کتنی سستی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اشیائے خوردونوش کے بارے میں بتایا کہ ان کی قیمتیں ان کے دور کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔
میاں نواز شریف کی تقریر سے واضح طور پر یہ محسوس ہوا کہ وہ اقتدار میں آ چکے ہیں اور چوتھی بار وزیراعظم بن چکے ہیں۔ اس تیقن اور اعتماد کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ فوج کے ساتھ ان کی ڈیل پکی ہو چکی ہے۔ سارے میڈیا کو کنٹرول کر کے اور کروڑوں روپے خرچ کر لاکھوں کا مجمع اکٹھا کرنے کا مقصد شاید انتخابی مہم شروع کرنا نہیں تھا بلکہ یہ اعلان کرنا تھا کہ ان کے اقتدار میں آنے کے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔
سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے انقلابی دور میں پاکستان کے محنت کش عوام جان چکے ہیں کہ یہ سرمایہ دار پیسوں کے بل بوتے پر مصنوعی مقبولیت ظاہر کر کے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ان سرمایہ دار حکمرانوں کا حقیقی عوامی مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سرمایہ دار الیکٹرانک میڈیا نے پچھلے دنوں پنجاب کے اساتذہ کی اس کامیاب ہڑتال کو بالکل کوریج نہیں دی جس نے کاخ امراء کے در و دیوار ہلا دیے ہیں۔ عوامی شعور بہت تیزی سے بیدار ہو رہا ہے۔ محنت کشوں کو چاہیے کہ وہ طبقاتی شعور حاصل کر کے صرف اور صرف طبقاتی بنیادوں پر ان سرمایہ دار سیاسی کٹھ پتلیوں کا مقابلہ کریں اور فیصلہ کن لڑائی لڑنے کے لیے خود کو تیار کریں۔ اس کے لیے ہمیں جس قدر ممکن ہو سستے اور جدید ذرائع ابلاغ کا مثبت استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔
فیس بک کمینٹ