غزل : گو وقت کی اک تدبیر بھی تھی ۔۔ ڈاکٹر قراۃالعین ہاشمی
گو وقت کی اک تدبیر بھی تھی
چاہت کی مگر تاثیر بھی تھی
یہ عشق ادق تحریر بھی تھی
تری یاد مگر زنجیر بھی تھی
تھے خواب سہانے سب لیکن
خوابوں کی عجب تعبیر بھی تھی
وہ مجنوں بن لیلی’ کے جو تھا
میں بن رانجھے کے ہیر بھی تھی
خط تم نے جلا کر راکھ کیئے
پر دل میں کوئی تصویر بھی تھی
جب تیرا ذکر کیا میں نے
لفظوں میں مرے تاثیر بھی تھی
۔۔ ڈاکٹر قراۃالعین ہاشمی
فیس بک کمینٹ