دن بھر تو ڈھونڈتے رہے تجھ کو گلاب میں
چل یار شب بخیر کہ ملتے ہیں خواب میں
یہ پیاس کا سفر تو کوئی بات ہی نہیں
ہم کو بھی لطف آنے لگا ہے سراب میں
پھر سے تلاش کرنے پڑے آج کیوں مجھے
جو پھول کل رکھے تھے کسی نے کتاب میں
اے عشق تیرے پھر بھی عبادت گزار ہیں
معلوم ہے جو ہم کو ملے گا ثواب میں
جو بھی گناہ شیخ سے سرزد ہوئے تھے کل
وہ درج کر دیئے گئے میرے حساب میں
چپ ہی رہوں گا میں مجھے غالب کی ہے قسم
” میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں “
فیس بک کمینٹ