حج ادا کرنے والوں کی تقریباً 3,75000 درخواستیں حکومت نے جمع کرائیں اور فی فرد 2,70,000 روپے وصول کیے۔ یہ ٹوٹل رقم بنتی ہے 194 ہزار ارب روپے۔ 24 جنوری آخری تاریخ تھی فارم جمع کرانے کی اور 26 جنوری کو قرعہ اندازی تھی ، جب کہ حجاج کے 40 دن سے کم کر کے 30 دن کردیے گئے اور مزے کی بات دیکھیں رقم یہی ہے یعنی 2,70,000 روپے۔ اب 40 دن کے بجائے 30 دن مقرر کردیے گئے۔
اب صورتحال یہ ہے کہ جمعرات کو وزارت مذہبی امور نے جلد بازی میں 50 فی صد قرعہ اندازی کر ڈالی اور ناکام رہ جانیوالے درخواست گزاروں کو بینکوں سے پیسہ نکلوانے کی اجازت دے دی جس سے ہزاروں عازمین باقی ماندہ 17 فی صد کوٹہ سے محروم رہ سکتے تھے، تاہم اس غلطی کا جب پنجاب آئی ٹی بورڈ کو احساس ہوا تو فوراً فیصلہ ہوا کہ قرعہ اندازی میں کامیاب عازمین کے ساتھ ساتھ قرعہ اندازی میں ناکام عازمین کو بھی موبائل فون پر پیغام دیا جائے گا کہ وہ اب بھی ویٹنگ لسٹ میں موجود ہیں، پیسہ نہ نکلوائیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ اگر یہ پیسہ شرح سود 5 فیصد کے حساب سے بھی رکھا گیا ہے تو ایک ماہ کا پرافٹ 4 ارب روپے بنتا ہے اور اگر یہ پیسہ کسی اسلامی بینک میں ہوتا تو ایک لاکھ پر 290 روپے ملتے، اس طرح ایک ماہ میں 27 کروڑ روپے پرافٹ ملتا ہے۔ 40 دن کے بجائے 30 دن حج کے مقرر کردیے ہیں تو 10 دن کے پیسے کون واپس کرے گا اور اگر 10 دن کے پیسے حکومت واپس نہیں کرتی ہے تو وہ بے انصافی کے زمرے میں آئیگا۔ یا پھر حجاج حضرات کے لیے اعلیٰ مراعات کا اعلان کیا جائے۔ان کی ذہنی اذیت کا ادراک کیا جائے۔افسوس اس مسئلے پر کسی نے روشنی نہیں ڈالی۔ صرف ایک شخص کو بچانے کے لیے سب دندناتے پھر رہے ہیں۔ اخلاقی ڈھانچہ ان سیاستدانوں نے تباہ کردیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ کیا ہو رہا ہے۔ خوف خدا ختم ہوتا جا رہا ہے۔ پچھلی حکومت میں ایک وفاقی وزیر نے جو حال حجاج کے ساتھ کیا تھا وہ قوم کو آج تک یاد ہے۔ امید تھی کہ اس حکومت میں ایسا کوئی کام نہیں ہوگا۔ مانا کہ حکومت نے فراڈ نہیں کیا ہے مگر اس مسئلے کو جلدی حل کیا جائے۔ایک صاحب نے مجھے بتایا جن کی عمر 70 سال ہے کہ میں اپنے خون پسینے کی کمائی سے پیسے جمع کرتا رہا اور حکومت کو 2,70,000 روپے ادا کردیے۔ انھوں نے برسر اقتدار حضرات کے لیے کہا کہ مجھے تو نہ حج نظر آرہا ہے اور نہ پیسے۔ خدارا برسر اقتدار اور خاص طور پر چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار صاحب ان بے کسوں پر رحم کرتے ہوئے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں اور اپنی دانشورانہ بصیرت سے اس مسئلے کو پہلی فرصت میں حل کروائیں۔
( بشکریہ : ایکسپریس نیوز )
فیس بک کمینٹ