آج ہم سائنس و ٹیکنالوجی کی دوڑ میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔ جیسے سکے کے دو رخ ہوتے ہیں اسی طرح یہ بھی سکے کا صرف ایک رخ ہے لیکن اسی سکے کا دوسرا رخ جس پر ہم توجہ نہیں دے رہے ہمیں تباہی کے دہانے تک پہنچا چکا ہے اور اس سے بچاؤ کے لئے ہم کوئی واضح حکمت عملی نہیں اپنا رہے۔ فضا، زمین، پانی اور ہمارے ارد گرد سب چیزیں زہریلی گیسوں کی وجہ سے ناقابل استعمال ہو چکی ہیں۔ موسمی تغیرات ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں۔ یہ زہریلی گیسیں ہماری اوزون کو تباہ کرنے کا موجب بن رہی ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی قدرتی بھی ہوتی ہے لیکن آج کے اس ترقی یافتہ دور میں یہ آلودگی محض حضرت انسان کی وجہ سے بڑہ رہی ہے۔ بعض اوقات معمولی کوتاہیاں عمر بھر کا عذاب بن جاتی ہیں اور جس تیز رفتاری سے ہمارا ماحول آلودہ ہو رہا ہے۔ یہ نہ صرف انسان بلکہ زمین پر رہنے والے تمام جانداروں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر ایک بھی جاندار کسی بھی ماحول میں متاثر ہو چاہے وہ ایک معمولی سا کیڑا ہی کیوں نہ ہو تو وہ ماحولیاتی عدم توازن کا باعث بنتا ہے۔ بی بی سی نیوز کے مطابق امریکی جیو فزیکل یونین جو دنیا کے 137 ممالک کے 40 ہزار سائنسدانوں پر مشتمل ہے اس نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں واضح طور پر ماحولیاتی عدم توازن پیدا ہو رہا ہے جو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث ہے۔ زمینی ماحول میں آنے والی یہ تبدیلیاں قدرتی نہیں ہیں اور درجہ حرارت میں اضافہ سمندروں کی سطح اور بارش کی مقدار میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار بڑھ گئی ہے۔ یونین کے مطابق اگر کوئی مضبوط حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو دنیا کو آنے والے پچاس برس میں ایک سخت چیلنج کا سامنا ہے۔ لیکن یہ افسوس کا مقام ہے کہ تیسری دنیا کے ممالک میں اس بارے میں شعور نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے اب ہماری معمولی سے معمولی کوتاہیاں انسانیت کی بقا کے لئے روز بروز خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی اور عوامی سطح پر لوگوں کو ماحول کی حفاظت کے لئے ایک باقاعدہ پروگرام کے تحت شعور فراہم کیا جائے۔ سیمینارز کئے جائیں اور پمفلٹس، بینرز کے ذریعے ماحول کو نقصان پہنچانے والی اشیاء کے بارے میں عام آدمی تک معلومات فراہم کی جائیں۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کو متحرک کیا جائے ورنہ خاکم بدہن اگر اسی رفتار سے ہم ماحول کو بگاڑتے رہے تو یونین کے خیال کے مطابق بہت جلد یہ زمین زندگیوں کے لئے بے کار اور ناکارہ ہو جائے گی اور یہاں پر تاریکیوں کا راج ہو گا۔
فیس بک کمینٹ