انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کیا ہے کہ حکومت پاکستان ملک میں میڈیا کو کنٹرول کرنے، صحافیوں اور صحافی اداروں کو سزا دینے کے لیے نئی اتھارٹی کے قیام کا قانون لانا چاہتی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بل کے مندرجات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے، میڈیا کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کو فوری روکا جائے اور آزادی اظہار کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
دوسری جانب واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے ہیومن رائٹس واچ کو جواب میں کہا کہ حکومت کا پی ایم ڈی اے کو آرڈیننس کے ذریعے لانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، مجوزہ بل میں صحافیوں کو سزائیں دینے کا ذکر نہیں ہے اور اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کر رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر نے پاکستانی سفارت خانے کو جواب دیا کہ آپ قانون کا مسودہ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، آپ کیا چھپا رہے ہیں؟
پروگرام کیپیٹل ٹاک میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے حکومت کی مجوزہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پر کڑی تنقید کی۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا حکومت نے ابھی تک کسی کمیٹی کے اجلاس میں حتمی مسودہ اپوزیشن کے سامنے نہیں رکھا، پاکستان دنیا میں میڈیا سے متعلق خطرناک ملکوں میں شامل ہو چکا ہے۔
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ حکومت ایک کانسیپٹ پیپر کو ہی قانون بتا کر پیش کر رہی ہے۔
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ کمیٹی میں حتمی مسودہ پیش کر دیا جائے گا۔
(بشکریہ: جیونیوز)
فیس بک کمینٹ