لندن : انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) نے اتوار کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی اس دہائی کی ٹیموں کا اعلان کیا ہے۔ مگر آئی سی سی کی جانب سے دہائی کی ٹیموں کا اعلان پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو ایک نظر نہیں بھایا ۔اس کی وجہ بتانے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ آئی سی سی کی دہائی کی ٹیوں میں کون کون شامل ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی دہائی کی جس ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے اس سکواڈ میں انڈین کرکٹ ٹیم کے چار کھلاڑیوں روہت شرما، ویراٹ کوہلی، ایم ایس دھونی اور جسپریت بھومرا کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور کیرون پولارڈ، آسٹریلیا کے آرون فنچ اور گلین میکسویل، جنوبی افریقہ کے اے بی ڈیویلیرز، افغانستان کے راشد خان اور سری لنکا کے لیستھ ملنگا شامل ہیں۔
اسی طرح بین الاقوامی ایک روز ٹیم کے سکواڈ میں بھی انڈین کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑیوں روہت شرما، ویراٹ کوہلی اور ایم ایس دھونی سمیت آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور مچل سٹارک، جنوبی افریقہ کے اے بی ڈیویلیئرز اور عمران طاہر، بنگلہ دیش کے شکیب الحسن، نیوزی لینڈ کے مرینٹ بولٹ، انگلینڈ کے بین سٹوکس اور سری لنکا کے لیستھ ملنگا شامل ہیں۔جبکہ کرکٹ کے سب سے اہم فارمیٹ ٹیسٹ کرکٹ کی دہائی کی ٹیم میں انگلینڈ کے چار کھلاڑی الیسٹر کک، بین سٹوکس، جیمز اینڈریسن، اور سٹیورٹ براڈ سمیت آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور سٹیو سمتھ، انڈیا کے ویراٹ کوہلی اور ایشون، جنوبی افریقہ کے ڈیل سٹین، نیوزی لینڈ کے ولیمسن اور سری لنکا کے کمار سنگاکارا شامل ہیں۔
تو آئی سی سی کی جانب سے تینوں فارمیٹ کی دہائی کی ٹیموں کے متعلق جان کر یہ آپ کو یقیناً یہ علم ہو گیا ہو گا کہ پاکستانی کرکٹ شائقین اور سوشل میڈیا صارفین کو یہ ٹیمیں کیوں پسند نہیں آئیں اور ان کو آئی سی سی سے کیا شکایت ہے۔آئی سی سی کی جانب سے تینوں فارمیٹ کی دہائی کی ٹیموں کا اعلان سامنے آنے کے کچھ ہی دیر بعد پاکستانی شائقین نے اعتراض کیا کہ اس عرصے کے دوران پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی چیمئین بھی رہا اور یونس خان جیسے مایہ ناز بلے باز اور یاسر شاہ جیسے ٹیسٹ بولر جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے تیز دو سو وکٹیں لینے کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے سمیت اس فہرست میں پاکستان کرکٹ ٹیم سے کوئی کھلاڑی کیوں شامل نہیں کیا گیا۔
چند صارفین نے اس کا ذمہ دار آئی سی سی میں پڑوسی ملک کے کرکٹ بورڈ کی لابی کو قرار دیا، کسی نے آئی سی سی سے شکایت کی تو چند صارفین نے اپنے ہی بورڈ اور ٹیم منیجنمنٹ کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔مگر سوشل میڈیا پر ردعمل دینے والوں میں صرف عام صارفین ہی شامل نہیں تھے بلکہ پاکستان کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر راشد لطیف نے بھی آئی سی سی کی ٹویٹ میں جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’ لکھنے میں غلطی ہو گئی ہے (وہ یہ لکھنا بھول گئے ہیں کہ یہ آئی پی ایل کی ٹی ٹوئنٹی کی دہائی کی ٹیم ہے۔)‘
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ