کرکٹ کے میدان میں پاکستان کو ورلڈ کپ کا اعزاز دلوانے والے عمران خان وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے بھی پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے خاصے سرگرم عمل ہیں۔ یوں توخیر سے بہت سے شعبوں میں پاکستان خاصا نامی گرامی ہے لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ نامساعد حالات کرونا کی وبا اور اپوزیشن کے مسلسل احتجاجی رویے کے باوجود پیدا کہیں بہار کے امکان ہوئے تو ہیں والی صورت بنتی نظر آ رہی ہے۔
ہماری قومی سیاست کا یہ ہمیشہ سے المیہ رہا ہے کہ یہاں پر کسی بھی حکومت کو اپوزیشن چلنے نہیں دیتی اور اقتدار میں آ کر اپوزیشن حکومت کی غلام گردشوں اور بھول بھلیوں میں ایسی گم ہو جاتی ہے کہ پھر اسے عوام کے مسائل نظر ہی نہیں آتے۔ بہرحال بظاہر تو اب یہی دکھائی دے رہا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے اقتدار کا باقی وقت بھی پورا کرے گی تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ وزیراعظم نے اپنی کابینہ پر یہ واضح کر دیا ہے کہ اب ان کی کارکردگی کو جانچا جائے گا اور عوامی مسائل کے حل میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
جس کا کام اسی کو ساجھے کے فارمولے پر عمل کیا گیا تو حکومتی وزارتوں کی کارکردگی بھی بہتر ہو سکے گی اور ملک کے اہم اور بڑے اداروں میں موجود سفید ہاتھیوں اور شاخوں پر بیٹھے الوﺅں سے چھٹکارا حاصل کیا گیا تو پھر اداروں کی ترقی بھی ہوتی نظر آئے گی۔
سردست حکومت کے لیے مہنگائی اور بے روزگاری کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے جس کے لئے مربوط حکمت عملی کا وضح کرنا اور پرائس کمیٹیوں کے نظام کو فعال کرنا بھی ضروری ہے۔
ضلعی سطح پر کمشنری نظام کو بھی فعال کرنے کا حکومتی منصوبہ اسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے جب دفاتر میں بیٹھے ہوئے افسران عوامی رابطہ مہم کے لئے فعال ہوں اور کسی بھی ادارے میں موجود مافیا کے ساتھ سختی سے بنٹا جائے۔
وزیراعظم پاکستان نے سال 2021ءکی ترجیحات میں بے گھرافراد کی پناہ گاہوں اور ان کی خوراک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔ پہلی مرتبہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں بہتری آتی ہے اور مختلف شعبوں میں حکومتی منصوبہ بندی کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوتے نظر آ رہے ہیں ۔
تعمیراتی شعبہ میں بھی حوصلہ افزا پیش رفت ہو رہی ہے جو بے روزگاری کے خاتمے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے حکومت کا اپنا گھر منصوبہ بھی اسی وقت کامیابی سے ہمکنار ہو سکتا ہے جب بینکنگ سیکٹر کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی ساتھ شامل کیا جائے۔ بنکوں سے گھروں کیلئے قرضہ جات کی سہولت اور طریقہ کار کو مزید آسان بنا دیا جائے تو اس منصوبے کے ثمرات عام آدمی تک بھی پہنچ سکیں گے۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورئہ کوئٹہ کے بھی دورس نتائج برآمد ہوں گے دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے فروغ کیلئے سیکورٹی اداروں کی خدمات قابل تعریف ہیں تاہم انہیں مزید بہتر بنانے کی بھی ضرورت ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک سے فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات کرنا بہت ضروری ہیں۔
اپوزیشن کے ساتھ ڈائیلاگ اور افہام و تفہیم کے ذریعے حکومت اپنی پالیسیوں میں زیادہ بہتری لا سکتی ہے۔ ملک و قوم کی بدنامی کا باعث بننے والے واقعات کے تدارک کے لیے مجرمان کے خلاف سخت قوانین کا نفاذ بھی بہت ضروری ہے اور انصاف کی فراہمی میں حامل رکاوٹوں اور قانونی سسٹم کو دور کیا جانا بھی وقت کا تقاضا ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے جلد انعقاد کیلئے مقامی سطح پر عوامی مسائل حل ہونے سے بھی ملکی معاملات کو سلجھانے میں مدد ملے گی جمہوری اقدار کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ملک سے کرپشن اور سفارش کا ناسور کو ختم کرنا بھی نہایت ضروری ہے تاکہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے اور پاکستانی عوام کو سکون کا سانس اور چین کی نیند میسر آسکے اور حکومتی کارکردگی کا گراف بھی اونچا ہوتا دکھائی دے اور وزیراعظم کا مشن بھی کامیابی سے ہمکنارہو سکے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر مملکت محمد عامر ڈوگر اور ثقافت و اطلاعات کے پارلیمانی سیکرٹری ندیم قریشی نے نوید دی ہے کہ وزیراعظم جلد اپنے دورہ ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا باقاعدہ افتتاح کریں گے خدا کرے موجودہ حکومت کے دور میں جنوبی پنجاب مستقبل طور پر قومی دھارے میں شریک ہو اور وسیب کے عوام کی عوام محرومیوں کا بھی ازالہ ہوسکے کیوں کہ ایک عرصے سے ملتانی وسیب کے لوگ تخت لاہور ہی کی طرف دیکھتے رہے ہیں اور صاحبان اقتدار سے مسلسل یہی کہتے دکھائی دے رہے ہیںکہ
گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ برانداز چمن کچھ تو اِدھر بھی
فیس بک کمینٹ