نئی دہلی : انڈیا کے قدیم شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں مہا کمبھ کے میلے میں بھگدڑ مچنے سے متعدد افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے ہیں۔انڈیا میں حکام نے سرکاری حکام نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔ تاہم ملک کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہنا تھا کہ انھیں مہا کمبھ میں زائرین کی ہلاکتوں پر افسوس ہے۔دوسری جانب بی بی سی ہندی ک نامہ نگار وکاس پانڈے کو محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس بھگدڑ میں 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اس اہلکار کا کہنا تھا کہ اس نے جائے وقوعہ پر متعدد لاشوں کو پڑے ہوئے دیکھا ہے۔مہا کمبھ کا میلہ ہر 12 برس میں ایک مرتبہ منعقد ہوتا ہے جس میں کروڑوں افراد شرکت کرتے ہیں۔ یہ میلہ 13 جنوری کو شروع ہوا تھا اور تقریباً چھ ہفتے جاری رہتے ہیں۔اس میلے کے دوران دنیا بھر سے آنے والے عقیدت مند سنگم پر غسل کرتے ہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں ہندو عقیدے کے مطابق مقدس دریا گنگا، جمنا اور اساطیری دریا سرسروتی ملتے ہیں۔
بدھ کو اُتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ مہا کمبھ کے دوران وہاں ایک بہت بڑا جمِ غفیر اُمڈ آیا ہے اور اب تک تقریباً تین کروڑ افراد وہاں غسل کر چکے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال قابو میں ہے اور کسی کو منفی خبریں نہیں پھیلانی چاہییں کیونکہ اس کے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
میلے میں بھگدڑ کیسے مچی؟
اُتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کے مطابق میلے میں بھگدڑ رات ‘ایک اور دو درمیان’ مچی جب کچھ عقیدت مندوں نے پولیس کی جانب سے رکاوٹیں ہٹا کر سنگم پہنچنے کی کوشش کی۔دوسری جانب اس حادثے سے متاثر ہونے والے افراد کمبھ میلے کی انتظامیہ اور وہاں کیے جانے والے انتظامات پر انگلیاں اُٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔دہلی سے تعلق رکھنے والے عمیش اگروال نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ جب سنگم گھاٹ کی طرف جا رہے تھے تو انھوں نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو بھی جلد بازی میں وہاں جاتے ہوئے دیکھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘جب لوگ غسل لینے جا رہے تھے تو لگائی گئی رُکاوٹوں کے پاس کچھ لوگ سو رہے تھے۔ اسی سبب کچھ سوئے ہوئے افراد سے ٹکرا کر گر گئے اور جب وہ گِرے تو پیچھے سے آنے والے بھی ایک دھکم پیل کی وجہ سے ایک دوسرے پر گِرنا شروع ہو گئے۔’ودیا ساھو نامی انڈین شہری بیلجیئم سے خاص طور پر مہا کمبھ میں شرکت کے لیے انڈیا آئی تھیں۔ انھوں نے انڈو ایشیا نیوز سروس کو بتایا کہ وہ یہاں 60 افراد کے گروپ کے ساتھ آئیں تھیں اور ان کے پانچ ساتھی اب بھی لاپتا ہیں۔
مدھیا پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ ‘میری والدہ بھگدڑ میں زخمی ہوئی ہیں، وہاں پولیس نہیں تھی اور کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا۔ مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ میری ماں بچیں گی بھی یا نہیں۔’بی بی سی کو مہا کمبھ میں درجنون افراد اپنے اہلخانہ کو ڈھونڈتے ہوئے دکھائی دیے۔
جھانسی شہر سے تعلق رکھنے والی انیتا دیوی اپنے شوہر کو ڈھونڈ رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے شوہر کو دوائیوں کی ضرورت ہو گی لیکن وہ تو میرے پاس ہیں۔ جب بھگدڑ مچی تو ان کا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھوٹ گیا اور وہ پلک جھپکتے ہی غائب ہو گئے۔”اتنے گھنٹے گزر چکے ہیں اور میں انھیں اب تک ڈھونڈ نہیں پائی ہوں۔ میں دعا کر رہی ہوں کہ وہ زندہ اور محفوظ ہوں۔’
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ