اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لڑکیوں کے مدرسے جامعہ حفصہ پر ایک بار پھر افغان طالبان کا پرچم لگانے کی کوشش کی گئی ہے اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کوشش پر لال مسجد سے تعلق رکھنے والے مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد یہ تیسرا موقع ہے کہ جامعہ حفصہ پر ایسے پرچم لہرائے گئے ہیں۔
ترجمان جامعہ حفصہ و لال مسجد شکیل غازی کے مطابق ’امارات اسلامیہ کے جھنڈے سنیچر کو فجر کے وقت لگائے گئے۔‘بی بی سی کی سحر بلوچ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ اس جھنڈے کو ایک بار پھر لگانے کے پیچھے جامعہ حفصہ اور لال مسجد کی انتظامیہ کا مطالبہ ہے کہ ’پاکستان میں اسلامی نظام متعارف کیا جائے۔‘
سنیچر کو سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی متعدد ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اور وفاقی انتظامیہ مدرسے کی انتظامیہ سے بات چیت کی کوششیں کر رہی ہے جبکہ ترجمان جامعہ حفصہ و لال مسجد شکیل غازی کے مطابق سابق خطیب مولانا عبدالعزیز ’بضد ہیں‘ کہ وہ ’اس بار پرچم نہیں ہٹانے دیں گے۔‘
ماضی میں یہ پرچم مسجد کی انتظامیہ کی ضلعی انتظامیہ سے بات چیت کے بعد یہ کہہ کر ہٹوا دیا گیا تھا کہ ان کے مطالبات پر ’اعلی سطح کے افسران تک پہنچائے جائیں گے۔‘
ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسر نے بی بی سی کے شہزاد ملک کو بتایا ہے کہ سنیچر کو نصب کیا جانے والا پرچم بھی ہٹا دیا گیا ہے اور مولوی عبدالعزیز کے خلاف اس حرکت پر متعلقہ قانون کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ایس ایچ او آبپارہ کلیم رضا نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’صبح اطلاع ملنے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر سمیت ہم سب یہاں پہنچے ہیں۔ بظاہر کوئی چھوٹا سا معاملہ لگتا ہے لیکن بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔‘
’پاکستان کے طالبان آپ کا حشر کر دیں گے‘
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں مولانا عبدالعزیز کو پولیس اہلکاروں سے مخاطب ہو کر یہ کہتے سنا جا سکتا ہے ’طالبان آئیں گے، پاکستان کے طالبان بھی آپ کا حشر کر دیں گے انشا اللہ۔ ہاتھ تو لگاؤ ذرا!‘واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے سے پہلے بھی جامعہ حفصہ کی عمارت پر اسلامی امارات کا پرچم لہرایا گیا تھا۔
کیا دوبارہ ایسا کرنے کی ایک وجہ پاکستان کو افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنے پر آمادہ کرنا ہے؟ اس سوال کے جواب میں شکیل غازی نے کہا کہ ’ہم نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں کیا۔‘’یہ پرچم جس پر کلمہ لکھا ہے، ہم اس کو تسلیم کرنے اور پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔‘
اس سے پہلے جب جامعہ حفصہ پر طالبان کے جھنڈے لگائے گئے تھے تو اس وقت ترجمان نے بتایا تھا کہ ’یہ جھنڈے کسی تقریب کے لیے لگائے گئے‘ اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے بات کرنے کے بعد یہ بات رفع دفع ہوگئی تھی۔لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے گرد پولیس کی نفری کافی عرصے سے تعینات ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )