جڑانوالہ : فیصل آباد: سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہےکہ گرجا گھروں پر کوئی حملہ کرے تو مسلمانوں پر فرض ہےکہ جہاد کریں۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کا دورہ کیا اور توہین مذہب کے مبینہ الزامات کے بعد ہونے والے فسادات کے حوالے سے مقامی مسیحی برادری سے صورتحال دریافت کی۔واضح رہے کہ 16 اگست کو ہجوم نے مسیحی برادری کے کم از کم 86 گھروں اور 19 گرجا گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا۔
پنجاب پولیس نے 1,470 میں سے کم از کم 145 مبینہ شرپسندوں کو گرفتار کیا تھا، جن میں 2 اہم ملزمان بھی شامل ہیں اور پانچ مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔توڑ پھوڑ اور آتش زنی نے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا ، متعدد علما نے واقعے کی شدید مذمت کی اور مجرموں کو سزا دینے پر زور دیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج اپنی اہلیہ کے ہمراہ جڑانوالہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے متاثرین سے ملاقات کی اور نذر آتش عمارتوں کے حالات کا جائزہ لیا۔متاثرین مسیحی برادری سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی گرجا گھروں پر حملے کرتا ہے تو مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حملہ آوروں کو (پکڑیں)۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے یہ بتاتے ہوئے کہ وہ اپنے پیشےکی وجہ سے صحافیوں کے ساتھ بات چیت نہیں کرتے، مقامی لوگوں میں سے ایک کو بتایا کہ انہوں نے ان کے لیے پیغام لکھا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ان کے لیے متعدد ’خوراک کے ڈبے‘ لائے ہیں، جو انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ ’سمندر میں ایک قطرے‘ کے مترادف ہیں۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے بھی ایسا ہی کریں، مزید کہا کہ سب سے بڑی ذمہ داری کس پر ہے؟ مسلمان (پر ہے)، انہیں آپ کی مدد کرنی چاہیے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ سب کچھ ریاست پر کیوں چھوڑنا چاہیے؟ نوٹ کیا کہ ریاستی مشینری کی ’ٹینڈر وغیرہ‘ جاری کرنے کی رفتار بہت سست ہوتی ہے، اس کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مسیحی رہنما سے کہا کہ دیکھیں کہ مالی حیثیت کے مطابق سب سے زیادہ امداد کی ضرورت کس کو ہے اور اسی حساب سے اشیا تقسیم کی جائیں۔بعدازاں، انہوں نے رہائشیوں کے ساتھ دوسرے علاقوں میں مدد کی ضرورت کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وہاں لے جایا جائے۔
جڑانوالہ کے دورے کے بعد جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہرمسلمان کا فریضہ ہے کہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی جان ومال، جائیداد اور عبادت گاہوں کی حفاظت کرے۔ان کا کہنا تھا کہ گرجا گھروں پر حملہ کرنے والوں نے قرآن پاک کے احکامات کی خلاف ورزی کی، اسلامی شریعت کی اس خلاف ورزی کو کسی بدلے یا انتقام سے جواز نہیں دیا جا سکتا۔جسٹس قاضی فائز عیٰسی نے کہا کہ قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، آئین پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کی گئی ہے، کسی کے مذہبی جذبات کو مجروع کرنے کی سزا دس سال قید اور جرمانہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو پہنچنے والے نقصان کی ہر ممکن تلافی کی جائے۔
( بشکریہ : ڈان نیوز )
فیس بک کمینٹ