کابل :کابل میں بدھ کی شام نماز کے دوران ایک مسجد میں بم دھماکے کے باعث کئی افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ متعدد ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق یہ دھماکہ صدیقیہ مسجد میں ہوا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر کہا کہ امارتِ اسلامی افغانستان کابل کے خیر خانہ علاقے میں مسجد میں بم دھماکے کی مذمت کرتی ہے۔اُنھوں نے کہا کہ اس طرح کے جرائم میں ملوث اور عام افراد کے قتل کے مجرمان کو جلد ہی پکڑ کر سزا دی جائے گی۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زادران نے بی بی سی افغان سروس کو اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے کئی لوگ نشانہ بنے ہیں‘ مگر اُنھوں نے ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔ایک طالبان عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس واقعے میں ہلاک و زخمی افراد کی تعداد 35 تک ہو سکتی ہے مگر اُن کے مطابق یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔
غیر سرکاری تنظیم ایمرجنسی کے ہسپتال کا کہنا ہے کہ اب تک اُن کے پاس 27 متاثرہ افراد کو لایا گیا ہے جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔اسی ہسپتال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بذریعہ ای میل مطلع کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد تین ہے۔
بی بی سی کی مرکزی نامہ نگار برائے بین الاقوامی اُمور لیز ڈوسیٹ اس وقت کابل میں موجود ہیں۔ اُنھیں عینی شاہدین نے بتایا کہ ایمبولینسوں کو موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو ہسپتال لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
یہ دھماکہ طالبان کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے کے دو دن بعد ہوا ہے۔ گذشتہ ایک برس کے دوران شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ نے کئی مساجد اور دیگر جگہوں پر حملے کیے ہیں۔گذشتہ ہفتے کابل کے ایک مدرسے میں طالبان سے منسلک عالم رحیم اللہ حقانی کو بھی ایک خودکش حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔اس حملے کی ذمہ داری بھی دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ