ویسےتحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئے ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تو تنقید کرنا بے جا ہے۔ کم ازکم ہنی مون ٹائم میں اصلاح احوال اور مثبت اقدام کو سراہنا چاہیے لیکن بے صبری قوم کے بے صبرے دانشوروں کا کیا کیجئے جو ابھی سے لفظوں کی چھریاں کانٹے تیار کیےمتھے لگنے اورگلے پڑنے کو بیتاب ہیں ۔ ایسے لکھاریوں سے کہتا ہوں ذرا دھیرج رکھیں تنقید کے مواقع بھی ملیں گے اورتعریف کے موقعے بھی کبھی تو ملک کی بہتری کے لیے مشورے بھی دیا کریں ہر وقت کی منفی سوچ سے مثبت اذہان کو زنگ لگ جاتا ہے اب آئیے عنوان کی جانب! وزیراعظم نے حلف اُٹھانے سے لیکر کابینہ بنانے تک خاصی سپیڈ لگائی اور کابینہ کا اجلاس بھی فوری طلب کرکے وزراء کو صاف صاف بتا دیا کہ قوم کے لیے کام کرنا ہے لہذا خود پر آرام حرام کرلیں۔۔۔سادگی کوشعار بنانے پر سختی سے عمل پیرا ہوجائیں۔۔۔۔عوامی ٹیکس سے مراعات کو آبائی جائیداد سمجھ کرمستفید ہونے والے جان لیں کہ اب بیرون ملک علاج اور دورے محدود ہونگے۔۔۔کابینہ کے پہلے اجلاس میں اڈیالہ جیل میں بند مریم نواز،کیپٹن صفدر اور نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا،،حیرانگی اس بات پر ہوئی کہ جو منی لانڈرنگ میں باہر ہیں اورکسی بھی وقت ملک سے بھاگ سکتے ہیں اُن کا نام ای سی ایل میں ڈالنا ایجنڈے کا حصہ نہیں۔۔خیر ابھی ہنی مون ہے چھوڑیں۔۔۔اب آئیے کابینہ کے دوسرے اجلاس پر۔۔جس میں ایک ایسا نقطہ فیصلے کے لیے رکھا گیا کہ میرا تو سر ہی چکرا کر رہ گیا۔۔۔۔۔۔بھائی وزیر خزانہ اسد عمر صاحب نے تجویز دے ڈالی کہ ہفتے میں دو چھٹیاں ختم کرکے ایک کردی جائے۔جس پر کابینہ میں خاصی لے دے ہوئی مگر عمران خان کو متاثر کرنیوالے اسد عمر قائل نہ کرسکے۔۔۔اور یوں کابینہ نے ہفتے کی چھٹی ختم نہ کرنے کا فیصلہ کردیا۔۔۔۔اب اسد عمر کے دل پر کیا گزری،اسکا تو پتہ نہیں مگروزیراعظم عمران خان نے عقلمندی کا فیصلہ کیا کیونکہ عید کے روز تمام سرکاری دفاتر بند،سکول بند،فیکٹریاں بندہونے کے باوجود بجلی کا شارٹ فال 4ہزار میگا واٹ تھا جبکہ عید سے قبل لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 8 گھنٹے کا تھا اب سوچئیے اگر ہفتے کی چھٹی بھی ختم کردی جائے تو بجلی کی کھپت بڑھے گی تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھے گا ْْاورعوام کو اشتعال دلانے والی اپوزیشن اس موقع کو استعمال کرے گی،،،اس لیے ہفتے کی چھٹی ختم نہ کرکے وزیراعظم عمران خان عوامی غضب سےبال بال بچ گئے۔۔۔
فیس بک کمینٹ