طرابلس : مشرقی لیبیا میں تباہ کن سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ساحلی شہر درنہ کے میئر کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
عبدالمنعم الغیثی نے العربیہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اندازے شہر میں سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہونے والے علاقے کی آبادی کے تناسب سے لگائے گئے ہیں۔طوفان ڈینیئل کے نتیجے میں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد دو بند ٹوٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے اب تک پانچ ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ دس ہزار سے زیادہ لاپتہ ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا ہے کہ درنہ میں کم از کم 30 ہزار افراد بےگھر ہوئے ہیں۔اس طوفان کی وجہ سے لیبیا کے بحیرۂ روم کے ساحل پر واقع کچھ علاقوں میں 24 گھنٹے سے کم وقت میں 400 ملی میٹر (16 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔ ان علاقوں میں عموماً ستمبر کے پورے مہینے میں ڈیڑھ ملی میٹر بارش ہی ہوتی ہے۔
اس طوفانی بارش کی جہ سے ایک لاکھ آبادی والے درنہ شہر میں واقع دو بند ٹوٹ گئے اور ان سے نکلنے والا پانی کا ریلا شہر کے بڑے حصے کو بہا لے گیا۔ درنہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں لاشوں کو ساحل پر بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مشرقی لیبیا کو چلانے والی انتظامیہ میں شہری ہوا بازی کے وزیر ہائیکیم ابو چاکیوت نے کہا کہ ’سمندر مسلسل درجنوں لاشیں اگل رہا ہے۔’
اس سیلاب سے محفوظ رہنے والے ایک رہائشی طہٰ مفتاح کا کہنا تھا کہ ڈیم ٹوٹنے کی آواز کسی فضائی حملے یا شدید فائرنگ جیسی تھی۔ ان کے مطابق وہ شہر کے مشرقی حصے میں واقع پہاڑی پر رہتے ہیں اور بلندی کی وجہ سے محفوظ رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب درنہ میں منہدم شدہ عمارتوں کا ملبہ اور اس میں دبی انسانی لاشیں ہی بچی ہیں۔ ‘پانی تو اتر گیا ہے، بس ملبہ بچا ہے اور ان لوگوں کی لاشیں ہیں جو پانی کے ریلے میں ڈوب گئے۔’
طہٰ کا یہ بھی کہنا تھا کہ علاقے میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور امدادی کارکن ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس نہ تو ضروری آلات ہیں اور نہ ہی ایسی تباہ کن صورتحال سے نمٹنے کا تجربہ’۔
درنہ میں عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام مکانات اور عمارتیں سمندر میں بہہ گئیں اور اس وقت لوگ سو رہے تھے۔شہر کے رہائشیوں کا مزید کہنا ہے کہ سیلاب نے درنہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ افراد آباد ہیں۔ حادثے سے پہلے اور بعد میں شہر کی سیٹلائٹ تصاویر سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ شہر کے مرکز سے گزرنے والا ایک تنگ آبی راستہ اب ایک وسیع نشان بن گیا ہے اور اس کے ساتھ واقع تمام عمارتیں ختم ہو چکی ہیں۔
شہر کے دیگر حصوں میں عمارتوں کے ملبے میں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر نقصان بھی واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ