لوگوں کو یاد ہے سندھ ہائی کورٹ کے چیف کا لڑکا اغوا ہوگیا تھا۔ فوج کے جوانوں نے جان پہ کھیل کو اس کار کا پیچھا کیا جس میں اغوا کار چیف جسٹس کے اغوا شدہ لڑکے کو لے کر جا رہے تھے۔ فوج کے جوانوں نے کار پر فائرنگ کی۔ کار میں بیٹھے تمام اغوا کار ہلاک ہو گئے مگر کار میں موجود چیف جسٹس کا لڑکا معجزانہ طور پہ بچ گیا جسے فوج کے جوانوں نے بحفاظت چیف جسٹس کے حوالے کر دیا۔
ڈرامے کی دوسری قسط
پانچ سال پہلے افغانستاں سے کنیڈین شہری اور اس کی امریکی بیوی کو دہشت گردوں نے اغوا کیا تھا۔ ان کو افغانستاں میں ایک خفیہ مقام پر رکھا گیا، جہاں ان کو ازدواجی حقوق بھی ادا کرنے کی نہ صرف اجازت تھی بلکہ اس کے صلے میں پانچ سال میں جب جب خاتوں حاملہ ہوتی تھی تو دہشت گرد بچوں کی پیدائش میں بھی مدد دیتے۔ اس طرح یہ میاں بیوی طالبان کی قید کے دوران تین بچوں کے ماں باپ بن گئے۔
جمعۃالمبارک کو دہشت گرد اچانک اس خاندان کو پاکستان لے آئے ۔ جمعہ کو ہی ایک اہم امریکی وفد پاکستان آیا تاکہ پاکستانی حکام سے خطے میں دہشت گردی کے حوالے سے نتیجہ خیز مذاکرات کرے ۔۔۔ مذاکرات گیارہ بجے شروع ہوئے اور کچھ گھنٹوں بعد ہی خبر ا ٓگئی کہ گیارہ بجے امریکہ سے حفیہ اطلاع ملنے پر فوج کے جوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کردہشت گردوں کے ٹکھانے کا گھیراؤ کیا۔ اس وقت اغوا کار کنیڈین شہری اور اس کی امریکن بیوی اور قید کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کو کار میں بٹھا کر کہیں منتقل کرنے والے تھے۔ فوج کے جوانوں نے کار کے ٹائیروں پہ گولیاں مار کر گاڑی کو ناکارہ بنا دیا۔ مگر اس دفعہ کار میں بیٹھے دہشت گرد ہلاک نہیں ہوئے بلکہ کار سے اتر کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔
دنیا بھر کے فوجی ماہرین نے فوج کے جوانوں کی اس جدید ٹیکنالوجی سے بھر پور آپریشن کی تعریف کی ہے۔ لگتا ہے اس آپریشن سے پاک امریکی تعلق میں جمی برف پگھلے گی اور نواز شریف کی نااہلی پر پکی مہر لگ سکے گی۔
قارئین اس ڈرامے کی اگلی قسط کا انتظار کریں۔
(بشکریہ: کاروان ۔۔ ناروے)
فیس بک کمینٹ