ملتان :مظفرگڑھ اور لودھراں میں کم سن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے دو واقعات سامنے آ گئے ۔ مظفرگڑھ سے جیو نیوز کے مطابق اسکول سے گھر واپس لوٹنے والی 8 سالہ بچی کو نامعلوم شخص نے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنادیا۔
جیونیوز کے مطابق مظفرگڑھ کی تحصیل کوٹ ادو کے علاقے دائرہ دین پناہ میں 8 سالہ بچی ابیہا کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔متاثرہ بچی کی والدہ کی جانب سے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا گیا ہےکہ چوتھی کلاس کی طالبہ اس کی 8 سالہ بیٹی اسکول سے واپس نہ آئی تو انہیں تشویش ہوئی۔بچی کی والدہ نے بتایا کہ کہ وہ بچی کو ڈھونڈنے نکلی تو اسکول کے راستے میں کھیتوں سے بیٹی کے رونے کی آواز آرہی تھی، وہ کھیتوں کے قریب پہنچی تو ابیہا کو زیادتی کا نشانہ بنانے والا نامعلوم شخص موقع سے فرار ہوگیا۔پولیس کے مطابق متاثرہ بچی کی والدہ کی مدعیت میں تھانہ دائرہ دین پناہ میں زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا جب کہ ملزم کی تلاش جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لودھراںمیں 2 اوباش لڑکوں نے 4 سالہ بچی کو قبرستان سے اغوا کے بعد قریبی کھیتوں میں لیجاکر زیادتی کی اور بیہوش ہونے پر پھینک کر فرار ہوگئے۔لودھراں کے نواحی علاقے جلالہ آباد کے رہائشی مزدور محمد یاسین کی 4 سالہ بیٹی مدیحہ اپنی دادای اور والدہ کے ساتھ دس محرم الحرام کو قبرستان میں دادا کی قبر پر فاتحہ خوانی کرنے کیلیے گئی تھی کہ وہاں سے 12 سے 13 سالہ ملزمان طارق اور کامران نے بچی کو اغوا کر لیا اور قریبی کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کی اور بچی کے بے ہوشی کی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔قبرستان میں آنے والے افراد کھالے سے پانی لینے گئے تو ساتھ ہی کپاس کی فصل میں بچی بے ہوشی کی حالت میں پڑی پائی گئی جس پر بچی کی والدہ اور دادی اوٹھا کر گھر لے آئے بعد ازاں واقعہ کی اطلاع مقامی پولیس تھانہ صدر کو کی گئی اور بچی کا والد جو کہ محنت مزدوری کیلیے فیصل آباد گیا ہوا ہے جس پر چچا محمد وسیم بچی کو ڈسٹرکٹ اسپتال لے گیا۔ملزمان کے خلاف تھانہ صدرِ لودھراں میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ملزم 13 سالہ طارق اور 12 سالہ کامران گرفتار کر لیا گیا ہے۔بچی کے والد محمد یاسین نے واپسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوائیں۔
فیس بک کمینٹ