سات وکٹیں لینے والا محمد شامی دراصل محمد سمیع ہے۔س نہ بول سکنے والے بنگالیوں نے اسے شامی بنا دیا ہے. دراصل یو پی کی ٹیم میں کسی تعصب کی وجہ سے اسے سلیکٹ نہیں کیا جارہا تھا تو کوچ کے مشورے پر وہ کولکاتا چلا آیا ۔ گنگولی نے اس کی شہرت سنی تو گراؤنڈ میں آئے. سمیع نے گنگولی کو کلین بولڈ کردیا. گنگولی نے اسے فوراً بنگال کی رنجی ٹیم میں شامل کرلیا. بنگالی اسے شامی کہتے اور اس نے بھی صبر شکر کرکے قبول کرلیا .
بنگلہ دیش کے منجورالاسلام، جہور الاسلام اور جُبیر حسین بھی بس اسی مجبوری کا نتیجہ ہیں.
بھارت کے اردو اخبارات "شامی” کو سمیع ہی لکھتے ہیں.
تنڈولکر کو ٹنڈولکر بھی انگریزی کی T اور انگریزوں اور ان کی نقل کرنے والے دیسی کمنٹیٹرز نے بنادیا ہے.
ایک اور بڑے بھارتی کھلاڑی کا نام تو پاکستان میں شاید ہی کبھی درست لکھا گیا ہو. ہمیشہ راہُل ڈریوڈ لکھا اور بولا گیا. حالانکہ اس کا درست نام… دراوڑ ہے. بھارت کے سبھی اردو اخبار یہی لکھتے ہیں.
یہ ڑ کو D سے لکھنے کا نتیجہ ہے. انگریزوں کے وقت سے ایسا لکھا جارہا ہے. پاکستان میں تو ابR یا rr سے لکھنے لگے ہیں لیکن بھارت میں D ہی چل رہا ہے.
وانکھیڈے سٹیڈیم بھی آپ نے بارہا پڑھا سنا ہوگا. یہ بھی دراصل وانکھیڑے سٹیڈیم ہے.
ہمارے مشہور اداکار لطیف کپاڈیا، دراصل لطیف کاپڑیا تھے، گجراتی میں کپڑے کا کاروبار کرنے والوں کو کاپڑیا کہتے ہیں.بزاز سمجھ لیں. کپاڈیا اتنا چلا کہ لطیف نے بھی قبول کرلیا.
اس ڑ اور D کے چکر میں کئی لفظ تو فحش بھی ہوجاتے ہیں. فلموں کے ناموں اور گانوں سے ہی کتنی مثالیں مل سکتی ہیں.
موہنجو ڈارو بھی بے معنی ہے. انگریزوں نے اپنے تلفظ کی مجبوری سے Mohenjo Daro لکھا تو ہم نے بھی اختیار کرلیا. یہ دراصل "موئیں جو دڑو” ہے یعنی مُردوں کا ٹیلہ. لیکن اب ہرجگہ غلط لکھا جارہا ہے.
فیس بک کمینٹ