نظم : ہماری آنکھ کا دریا ۔۔ منزہ اعجاز
ہماری آنکھ کا دریا
کبھی حد میں نہیں رہتا
ذرا سی بات ہو جائے
ذرا سی ٹھیس لگ جائے
کوئی رستہ بدل جائے
کوئی الزام دے جائے
یہ لمحے بھر میں آنکھوں میں
بڑی طغیانی لاتاہے
کنارے بھیگ جاتے ہیں
کنارے ٹوٹ جاتے ہیں
بہت ہم کو رلاتے ہیں
کوئی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جب جھوٹ بولے تو
کوئی اپنی شرائط پر ہماری ذات تولے تو
کوئی جب اپنے دامن پر پڑے دھبےنہیں دیکھے
کوئی کیچڑ اچھالے تو بڑی تکلیف ہوتی ہے
سو گہری سانس لیتے ہیں
لبوں کو بھی دباتے ہیں
تسلی دے کے ہم خود کو
ذرا ساتھپتھپاتے ہیں
کبھی پلکیں جھپکتے ہیں
کبھی نظریں چراتے ہیں
مگر سب رائیگاں ہو کر
بہت بے چین کرتاہے
کنارے بھیگ جاتے ہیں
کنارے ٹوٹ جاتے ہیں
بہت ہم کو رلاتے ہیں
ہماری آنکھ کا دریا
جبھی حد میں نہیں رہتا
کبھی حد میں نہیں رہتا
۔۔ منزہ اعجاز
فیس بک کمینٹ