کولمبو : سری لنکا کی حکومت نے ایک معاہدے کے تحت ’ہن بن ٹوٹا‘ کے مقام پر اپنی بندرگاہ ننانوے سال کے لئے چین کو ’لیز‘ پر دے دی ہے۔ ایک ارب امریکی ڈالر مالیت کے اس معاہدے پر بھارت اور امریکا کے اعتراضات کے بعد سری لنکا کی حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ چین اس بندرگاہ کو فوجی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرے گا۔ یاد رہے سری لنکا میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد تعمیرِ نو کے لئے چین نے سری لنکا میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تھی۔ تاہم حالیہ برسوں میں سری لنکا کی حکومت کو چین کے قرضوں کی واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ قرضوں سے جان چھڑانے کے لئے سری لنکا نے گہرے پانیوں کی بندرگاہ چین کے حوالہ کرنے کا فیصلہ کیا مگر اسے شدید عومی مزاحمت کا سامنا ہے۔’ہن بن ٹوٹا‘ بندرگاہ کو چین کے حوالے کرنے کا معاملہ حالیہ برسوں میں تنازعات کا شکار رہا ہے۔ مقامی آبادی اپنی تہذیب اور روایات کے تحفظ کی خواہاں ہے اور سری لنکا کی عوام میں یہ خدشات بھی پائے جاتے ہیں کہ اس معاہدے کے بعد سری لنکا میں بےروزگاری بڑھ سکتی ہے۔ چین نے ملک بھر میں سڑکیں تعمیر کرنے کا وعدہ کیا ہے مگر اس معاہدے کے تحت سری لنکا کی حکومت کو حاصل ہونے والی رقم چین کے قرضوں کی ادائیگی میں استعمال ہو گی۔ جبکہ سری لنکا کے ضلع ’ہن بن ٹوٹا‘ کی بڑی آبادی اپنی آبائی املاک سے ننانوے سال کے لئے بے دخل کر دی جائے گی۔ گزشتہ روز سے سری لنکا میں پرتشدد مظاہروں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور حکومت نے مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مبصرین کا کیا ہے خیال ہے کہ ’ہن بن ٹوٹا‘ کے مقام پر گہرے پانیوں کی بندرگاہ کی تعمیر کے بعد چین کو جدید شاہراہِ ریشم کے ذریعے مشرقِ وسطٰیٰ میں تیل پیدا کرنے والے ممالک تک رسائی تو حاصل ہو جائے گی مگر قرضوں تلے دبی معیشت کو سنبھالنے کے لئے سری لنکا کو کسی کرشمہ ساز مدبر راہنما کی ضرورت ہے۔
فیس بک کمینٹ