منو بھائی نے اپنے کالم گریبان کا آغاز تو ملتان سے ہی کیا تھا لیکن پھر وہ مستقل طور پر لاہور منتقل ہو گئے ۔ 1983 میں میری ان کے ساتھ پہلی ملاقات ہوئی جب میں برادرم اظہر سلیم مجوکہ کے ہمراہ لاہور گیا تھا ۔ پھر ان سے محبت بھرا تعلق ہمیشہ برقرار رہا ۔ منو بھائی نے اپنے کالم گریبان میں ایک اختراع یہ کی کہ کالم کے درمیان میں ایک مستقل چوکھٹا بنا دیا جسے وہ کالم کی دھُنی ( ناف ) کہتے تھے ۔ اس چوکھٹے میں وہ منتخب اشعار اقوال یا اشعار شائع کرتے تھے ۔ ہم نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے منو بھائی کالم کی دھُنی میں ہمارے اشعار بھی اکثر شائع کردیتے تھے ۔کم و بیش چالیس برس قبل منگل9 جولائی 1985 کے اس کالم میں انہوں نے میرے تین اشعار شائع کیے جو شائد ہم نے ” انتخاب “ کے پہلے شمارے میں شائع کیے تھے بعد میں یہ پوری غزل میرے پہلے شعری مجموعے ” دن بدلیں گے جاناں “ کا حصہ بنے ۔۔
عہدِ ضیاع کی مکمل غزل احباب کی نذر
دیکھنے کو کچھ نہیں ہے منظروں کا قحط ہے
خوشبوئیں مہکیں جہاں پر ان گھروں کا قحط ہے
ایک سے موسم میں کب تک سانس لیں گے ہم یونہی
کیا ہمارے شہر میں بھی موسموں کا قحط ہے
آنکھ ہے لیکن نظر آتا نہیں کچھ بھی ہمیں
ہم زباں رکھتے ہیں لیکن ذائقوں کا قحط ہے
کارواں کے سب مسافر پوچھتے ہیں آج کل
منزلوں کا قحط ہے یا راستوں کاقحط ہے ؟
میری بستی کے مکیں اس واسطے ہیں بے وفا
میری بستی میںرضی کچے گھروں کا قحط ہے
فیس بک کمینٹ