’یہ چاندی کا میڈل بھی ہمارے لیے سونے جیسا ہے اور جس نے (ارشد ندیم) سونا جیتا ہے وہ بھی ہمارا بیٹا ہے۔‘ یہ الفاظ پاکستان کے ارشد ندیم کے انڈین حریف نیرج چوپڑا کی والدہ سروج دیوی کے ہیں۔
گدشتہ رات پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں مردوں کے جیولن تھرو کے مقابلوں میں 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ حاصل کر لیا ہے۔ اسی مقابلے میں انڈیا کے نیرج چوپڑا نے چاندی کا تمغہ جیتا ہے۔
نیرج چوپڑا کے چاندی کا تمغہ جیتنے کے بعد ان کی والدہ نے گھر کے باہر جمع میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم بہت خوش ہیں، ہمارے لیے تو چاندی بھی سونے کے برابر ہے۔‘
یاد رہے ارشد کے اس طلائی تمغے کے باعث ناصرف پاکستانی قوم کا عالمی کھیلوں میں میڈل کے حصول کا تین دہائیوں سے جاری انتظار ختم ہوا ہے بلکہ یہ ارشد کے کریئر کی بہترین کارکردگی بھی ہے۔
انڈیا کے نیرج چوپڑا نے 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کی تھی تاہم گذشتہ روز نیرج چوپڑا کا بہترین تھرو 89.45 میٹر تھا اور یوں وہ مسلسل دوسری بار اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے سے محروم رہے ہیں۔۔
کھیل ختم ہونے کے بعد پیرس میں نیرج چوپڑا نےکہا کہ ’ہر ایتھلیٹ کا ایک دن ہوتا ہے، ٹوکیو میں میرا دن تھا لیکن آج ارشد کا دن تھا۔ اور جس ایتھلیٹ کا دن ہوتا ہے اس دن اس کی ہر چیز پرفیکٹ ہوتی ہے جیسے آج ارشد کی تھی۔‘
(بشکریہ:بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ