اسلام آباد (اے ٹی ایم نیوز آن لائن) سپریم کورٹ نے تنخواہیں ادا نہ کرنے والے میڈیا ہا ؤ سسز کو تنخواہیں ادا کرنے کی آخری مہلت دے دی۔کیس کے دوران ججز نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ مالکان ورکرز کو تنخواہیں ادا کریں یا جیل جانے کو تیار ہو جائیں، آخری مہلت دے رہے ہیں ورنہ ائیریر آف ریونیو ریکوری ایکٹ کے تحت کارروائی کریں گے۔میڈیا ہاوسسز کے وکلاء یہ ایکٹ پڑھ لیں، تنخواہیں ادا نہیں ہوئی تو کاروائی کی جائے گی، عدالت نے کہا کہ جن ملازمین نے کام کیا ہے ان کی تنخواہیں نہیں ملی ان کا کیا قصور ہے، تنخواہ ورکرز کا حق ہے، کیپٹل ٹی وی کے مالکان کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے 5 دسمبر تک کی مہلت دے دی گئی۔ چینل انتظامیہ بیان حلفی اور ورکرز کی تنخواہوں کے چیکس عدالت میں جمع کرائے، عدالت نے ڈیلی ٹائمز، نوائے وقت، دی نیشن، بول نیوز، سیون نیوز، اسٹار ایشیا نیوز، اور خبریں کو 15 دسمبر تک کی مہلت دیتے ہوئے تنخواہیں دیکر رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔ دوسری جانب عدالت نے اے آر وائی کو بھی اپنے دو سابقہ ملازمین کی تنخواہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم پریس ایسوسی ایشن اف سپریم کورٹ کے صدر طیب بلوچ کی درخواست پر جاری کئے، ورکرز کی جانب سے صدر پاس طیب بلوچ، پرویز شوکت اور صدر ایمرا آصف بٹ عدالت میں پیش ہوئے۔پرویز شوکت نے عدالت میں کہا کہ عدلیہ کے خلاف بات کرنے کے لیے میڈیا کو 51 ارب کے اشتہار جاری ہوئے۔ لیکن ورکرز کے پاس بچوں کی ادائیگی اور فیسوں کے پیسے نہیں ہیں ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ادائیگیاں نہیں ہوں گی تو چینل بند کر دوں گا. چیف جسٹس نے میڈیا نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ مالک جب تنخواہ ادا نہ کرنے کا کہتا ہے تو ویڈیو کیوں نہیں بناتے۔ نمائندہ ڈیلی ٹائمز نے عدالت کو بتایا کہ ڈیلی ٹائمز نے 2 ماہ کی ادائیگیاں کر دی ہیں، جبکہ ملازمین کی دو ماہ کی تنخواہیں باقی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بھیک مانگیں یا قرض لیں ورکرز کو تنخواہیں دیں، فنڈز نہیں ہیں تو اخبار بند کر دیں۔ چیف جسٹس نے مزید ریماکس دیے کہ تنخواہیں ادا نہ کرنے پر مالک کو قانون کے تحت گرفتار کروا سکتے ہیں ،پندرہ دسمبر تک ورکرز کو ڈیلی ٹائمز ادائیگیاں کرے۔ادائیگیاں نہ ہوئی تو عدالتی حکم کی عدولی تعمیل پر توہین عدالت کی کاروائی کریں گے، ادائیگیاں نہیں کرنی تو جیل جائیں، ادائیگیاں کر کے کسی پر احسان نہیں کرنا، عزت دار شخص کے لیے ایک بار کہنا کافی ہوتا ہے، عدالت نے ڈیلی ٹائمز کے مالک شہر یار تاثیر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ صدر ایمرا نے عدالت کو بتایا کہ کئی ٹی وی چینلز اور اخبارات نے ورکرز کو ادائیگیاں نہیں کی، ڈیمز کی طرز کا صحافتی اداروں کے مالکان کے لیے بھی بھیک فنڈز بنایا جائے،پرویز شوکت نے بتایا کہ مالکان عدلیہ کے بارے باتیں کرتے ہیں کہ تنخواہیں چیف جسٹس سے لے لیں اگر ملتی ہیں تو۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ورکز کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا دعوی غلط ہے ، جس پر کیپٹل ٹی وی کے نمائندے نے کہا کہ ورکرز کے دعوے غلط نہیں لیکن مبالغہ آرائی ضرور ہے۔نوائے وقت کی مالکہ رمیزہ نظامی نے عدالت کو بتایا کہ ملازمین کوادائیگیاں کر رہے ہیں ستمبر کی تنخواہیں ادا کردی ہے، باقی ادا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، عدالت نے پندرہ دسمبر تک باقی تنخواہیں ا دا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ رمیزہ بیٹی کو جیل نہیں بھیج سکتے لیکن توہین عدالت کی کاروائی کر سکتے ہیں۔ صدر ایمرا آصف بٹ نے عدالت میں کہا کہ میڈیا مالکان ورکرز کی تنخواہیں نہیں دیتے ہیں لیکن کروڑوں روپے کے فنکشن اور کارروبارکرتے ہیں، میری تجویز ہے کہ ڈیمز کی طرز کا صحافتی اداروں کے مالکان کے لیے بھی بھیک فنڈز بنایا جائے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تنخواہ کی ادائیگی نہ ہوئی تو سخت ایکشن لیا جاے گا.
فیس بک کمینٹ