اسلام آباد : ملک بھر میں 19 سال کے التواء کے بعد فوج کی نگرانی میں چھٹی مردم شماری کا آغاز ہو گیا ہے۔ ادارہ برائے شماریات کے سربراہ اور چیف سینسس کمشنر آصف باجوہ نے اسے آئینی عمل قرار دیا ہے اور کہا ہے اس کے نتیجے میں وسائل کی تقسیم میں مدد ملے گی۔ مردم شماری کی نگرانی کے لئے بین الاقوامی اور مقامی مبصرین آ رہے ہیں جو اِس عمل کا جائزہ لیتے رہیں گے اور ادارہ برائے شماریات اُن کو ملک کے طول و عرض میں جانے میں مدد فراہم کرے گا۔ غلط معلومات فراہم کرنے پر جرمانے اور سزائیں دینے کا زیادہ دارومدار شمار کیےجانے کے کام میں رکاوٹ ڈالنے پر ہو گا۔ پاکستان میں آج تک 5 مردم شماریاں ہو چکی ہیں۔ پہلی مردم شماری 1951ء،
دوسری مردم شماری 1961ء،
تیسری مردم شماری 1972ء،
چوتھی مردم شماری 1981ء،
پانچویں مردم شماری 1998ء، میں ہوئی اور اب چھٹی مردم شماری 2017ء میں ہو رہی ہے ۔ اس مردم شماری میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو بھی شمار کیا جا رہا ہے۔
فیس بک کمینٹ