کوئٹہ : کوئٹہ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کا 53 واں اجلاس اس وقت ہنگامی صورت حال کا شکار ہو گیا جب گورننگ بورڈ کے 7 میں سے 5 ارکان نعمان بٹ، شاہ ریز روکڑی، کبیر خان، شاہ دوست اور ایاز خان نے بورڈ کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے ایجنڈے کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔ان اراکین نے بورڈ کا اجلاس 30 اپریل کو لاہور میں بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق چار ریجنز اور چار محکموں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جائے۔ اراکین نے محکمہ جاتی کرکٹ ختم کرنے کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مینیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کی تقرری کو بھی چیلنج کردیا اور تقرری کو کالعدم قرار دیا۔اراکین نے بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کی جانب سے وسیم خان کے اختیارات سے متعلق ایجنڈے کو پیش کرنے سے قبل ہی ماننے سے مکمل طور پر انکار کردیا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ گورننگ بورڈ کے ان اکثریتی اراکین نے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کے لیے نئی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے جب کہ 10 روز میں نیا اسٹرکچر تجویز کرکے 30 اپریل کو پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیش کی جانے والی قرارداد پر پانچ اراکین کے دستخط ہیں، اجلاس میں گورننگ بورڈ کے پانچ اراکین کے احتجاج کرنے پر تلخی بھی ہوئی۔گورننگ بورڈ کے اراکین نے مطالبات ماننے تک بورڈ کے اجلاس کا بائیکاٹ جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔ کوئٹہ میں گورننگ بورڈ کے اجلاس میں 7 میں سے 5 ارکان کا بورڈ کے ایجنڈے کو ماننے سے صاف انکار کا سیدھا مطلب چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے خلاف عدم اعتماد کے مترادف ہے۔یہ واضح کررہا ہے کہ بطور چیئرمین پی سی بی احسان مانی کرکٹ معاملات کو چلانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے ہیں۔پی سی بی گورننگ بورڈ میں یہ پہلا موقع ہے ،جب چیئرمین پی سی بی کے فیصلوں کے آگے بورڈ ارکان ڈٹ گئے اور انہوں نے چیئرمین کے تمام فیصلوں کو باقاعدہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔پی سی بی کے آئین کے مطابق اکثریتی اراکین کے فیصلے کو تسلیم کیا جاتاہے۔ ادھر کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسان مانی نے کہا کہ پی سی بی اجلاس میں ایجنڈے پر آئے تو5 ارکان نے 6 نکاتی قرار داد پیش کی، ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کی تعیناتی بورڈ آف گورنرز کا فیصلہ تھا، بورڈ کے جو فیصلے ہوچکے وہ تبدیل نہیں ہوں گے اور کوئی پی سی بی بورڈ کا اجلاس ہائی جیک نہیں کرسکتا۔چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں اصلاحات کو کوئی نہیں روک سکتا، ہم نے شروع سےکہا ہے کرکٹ کو بہتر کریں گے، کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کوئی رکاوٹ آئے گی، ہمیں صرف کرکٹ کے بارے میں سوچنا چاہیے،کسی کا سیاسی ایجنڈا نہیں ہونا چاہیے۔احسان مانی نے مزید کہا کہ پہلے پلان تھا 6 یا 8 ریجنز کھیلیں گے، اب یہ ہےکہ صوبےکھیلیں گے، کرکٹ کے اسٹرکچر میں پہلے سے زیادہ فرق نہیں ہوگا البتہ اب لوگوں کےذاتی مفادات ختم ہوجائیں گے۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھاکہ بورڈ کا کام نفرت کو پھیلا نا نہیں ہے، اراکین غلط بیانی کررہے ہیں، ارکان کا اپنا ایجنڈا تھا، ہمیں پاکستان کرکٹ کی بہتری کےلیےکام کرناہے۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کا کام گراؤنڈ بنانا نہیں ہوتا، بورڈ کا کام ٹیکنیکل سپورٹ دینا ہے، انفرا اسٹرکچر بنانا حکومت کا کام ہے، ناراض اراکین کی سفارشات نامناسب ہیں۔پاک بھارت کرکٹ سے متعلق سوال پر احسان مانی کا کہنا تھاکہ بھارت سے کرکٹ کھیلنے کا مسئلہ سیاسی ہے، اگر بھارت ہم سے کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں تو ہم بھی کھیلیں گے۔
فیس بک کمینٹ