گوادر : گوادر کے پی سی ہوٹل پر ہفتے کی شام دہشت گردوں نے حملہ کر دیا ۔ تین سے پانچ دہشت گرد ہوٹل میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی ۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ہفتہ کی شام تین مسلح حملہ آور ہوٹل میں داخل ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کے داخل ہوتے ہی ہوٹل کے الارم بجا دیے گئے تھے جس کے باعث ہوٹل میں موجود افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا تاہم بعض افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ زخمیوں کی تعداد کتنی ہے۔ضیاءاللہ لانگو نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے ہوٹل کو گھیرے میں لے لیا ہے اور حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہوٹل کو کلیئر کرنے کے بعد ہی یہ بتایا جا سکے گا کہ زخمیوں کی تعداد کتنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں چینی شہریوں سمیت کوئی بھی غیر ملکی شہری موجود نہیں تھا۔میر ضیاءاللہ نے کہا کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ حملہ آور سمندر سے یا کس راستے سے ہوٹل پہنچے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں خود کش حملہ آوروں کے داخلے کے بارے میں اطلاعات تھیں لیکن گوادر میں کسی حملے کی اطلاع نہیں تھی۔پی سی ہوٹل پر اس سے قبل بھی راکٹوں سے حملہ کیا گیا تھا۔گوادر پاکستان چین اقتصادی راہداری کا اہم مرکز ہے جہاں بڑی تعداد میں چینی انجنیئرز اور کارکن موجود ہیں ۔گوادر انتظامی لحاظ سے بلوچستان کے مکران ڈویژن کا حصہ ہے۔اس ضلعے کی سرحد مغرب میں ایران سے ملتی ہے۔بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں کی طرح گوادر میں بھی بد امنی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں ۔گزشتہ ماہ بھی ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ میں مسافر بسوں سے سکیورٹی فورسز کے 14 اہلکاروں کو اتار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق تین شدت پسندوں نے پی سی گوادر میں گھسنے کی کوشش کی جب داخلی راستے پر موجود گارڈ نے مزاحمت کی اور فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شدت پسندوں کو سکیورٹی فورسز نے ہوٹل کی اوپر والی منزل کی طرف جانے والی سیڑھیوں میں گھیرے میں لے رکھا ہے اور آپریشن جاری ہے۔ ادھر بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی نے گوادر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجید برگیڈ کے فریڈم فائٹرز نے پی سی ہوٹل میں گھس کر حملہ کیا جہاں چینی اور دیگر سرمایہ کاروں نے رہائش اختیار کی ہوئی ہے۔یاد رہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی بلوچستان کی پہلی منظم عسکریت پسند تنظیم ہے، جس نے اس سے قبل دالبندین میں چینی انجنیئرز کی بس پر خودکش حملہ کیا جس کے بعد کراچی میں چینی قونصل خانہ پر حملہ کیا گیا، اور حالیہ دنوں میں یہ تیسرا بڑا حملہ ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ