اسلام آباد: حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے ایوانِ بالا کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا دی ہے۔یہ قرارداد راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ، شیری رحمان اور دیگر ارکانِ سینیٹ نے منگل کو سینیٹ کے سیکریٹری کے پاس جمع کروائی۔تحریکِ عدم اعتماد کی درخواست جمع کروانے کے لیے اس پر 26 ارکان کے دستخط درکار تھے جبکہ اپوزیشن کی درخواست پر 44 ارکان کے دستخط ہیں۔ اپوزیشن کی تحریک پر نوٹس جاری ہونے کے سات دن بعد پہلے ورکنگ دن قرارداد پیش کرنے کی تحریک کو سینیٹ اجلاس میں واحد ایجنڈا آئٹم کے طور پر شامل کیا جائے گا جبکہ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ نہیں کرے گا۔
چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے قرارداد پر رائے شماری خفیہ ہو گی۔ موجودہ سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے پاس 67 اور حکومتی بنچز کے پاس 36 سینیٹرز موجود ہیں۔صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے شیڈول جاری ہو گا اور یہ انتخاب بھی خفیہ رائے شماری سے ہی ہو گا۔ایوانِ بالا میں اس قرارداد کی منظوری کے لیے 53 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ سینیٹ میں اپوزیشن کے مجموعی ارکان کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد لانے کا فیصلہ گذشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرِ صدارت ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے متفقہ طور پر کیا تھا۔اس اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے متبادل نام تجویز کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جسے ‘رہبر کمیٹی’ کا نام دیا گیا تھا۔