لاہور: حکومت نے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے لیے شورٹی بانڈ حکومت کے بجائے عدالت میں جمع کرانے کی پیشکش کردی جب کہ عدالت نے نوازشریف کی واپسی کے لیے شہبازشریف سے تحریری ضمانت طلب کرلی جو انہوں نے وکلا کے ذریعے عدالت میں جمع کرادی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے شہباز شریف سے اس بات کی تحریری یقین دہانی کا مسودہ طلب کیا تھا کہ نواز شریف علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے۔ نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے خلاف سنہ 2017 میں تین ریفرنس فائل کیے گئے اور اس وقت وقت نواز شریف بیرون ملک تھے۔احتساب عدالت نے انھیں ریفرنس میں پیش ہونے کا حکم دیا تو نواز شریف عدالتی حکم پر پیش ہوئے اور کبھی عدالت سے دانستہ طور پر دور نہیں رہے. امجد پرویز نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی اہلیہ کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر پاکستان آئے اور کیسز کا سامنا کیا۔ نواز شریف اور ان کی بیٹی کو ایون فیلڈ کیس میں سزا ہوئی، دونوں واپس پاکستان آ کر اور سزا بھگتی۔اس موقع پر شہباز شریف روسٹرم پر آئے تو عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف پاکستان واپس آئیں گے؟ جس پرشہباز شریف نے جواب دیا ’انشاءاللہ‘۔ عدالت نے شہباز شریف سے پوچھا کہ آپ کا انھیں ملک واپس لانے میں کیا کردار ہو گا؟ جس پر شہباز شریف نے بتایا کہ میں ان کے ساتھ بیرون ملک جا رہا ہوں اور وہ علاج کے بعد واپس آئیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ وہ نواز شریف کی واپسی سے متعلق تحریری یقین دہانی دینے کو تیار ہیں۔ اس پر عدالت نے یقین دہانی کا مسودہ طلب کر لیا اور قرار دیا کہ عدالت مسودہ کی تحریر دیکھ کر اس حوالے سے اپنا فیصلہ صادر کرے گی۔ اس سے قبل عدالت میں وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے یہ پیش کش کی کہ اگر انڈیمنٹی بانڈز وفاقی حکومت کے بجائے عدالت میں جمع کروا دیے جائیں تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ اس موقع پر عدالت نے استفسار کہ کیا نواز شریف ضمانت کے طور پر کچھ دینا چاہتے ہیں یا نہیں۔ اس کے بعد درخواست گزار کے وکیل کو مشورہ کے لیے 15 منٹ کا وقت دیتے ہوئے سماعت مختصر وقفے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما بشمول شہباز شریف، پرویز رشید، امیر مقام، جاوید ہاشمی اور دیگر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
فیس بک کمینٹ