ملتان : اپریل معروف ادیب، شاعر اور صحافی سید مسعود کاظمی طویل علالت کے بعد 21 اپریل کی شب ملتان میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 67 برس تھی۔ مسعود کاظمی سخن ور فورم کے سینئر رکن ملتان ٹی ہاﺅس کے اعزازی ممبر اور کئی کتابوں کے مصنف تھے ۔انہوں نے ملتان میں بہت متحرک زندگی گزاری۔ وہ 12 دسمبر 1949 کو ملتان میں پیدا ہوئے اسی شہر میں تعلیم حاصل کی ۔ زمانہ طالب علمی میں انہوں نے گورنمنٹ ایمرسن کالج میں طالب علم رہنما کی حیثیت سے شہرت حاصل کی ۔ وہ 1971-72 میں ایمرسن کالج کی سٹوڈنٹ یونین کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ مسعود کاظمی نے طالب علم رہنما کی حیثیت سے ایوب دورحکومت میں آمریت کے خلاف جدوجہد کی، بنگلہ دیش نامنظور تحریک میں بھی وہ سرگرم رہے ۔ 1969سے 1974 تک انہیں متعدد مرتبہ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔زمانہ طالب علمی میں انہوں نے بین الکلیاتی مباحثوں اور مشاعروں میں بہت سے انعامات اور اعزازات حاصل کئے ۔ 1971سے 1976 تک وہ ریڈیوپاکستان ملتان میں طلباء اور نوجوانوں کے پروگراموں میں شریک رہے ۔ بھٹو دورمیں مسعود کاظمی نے مختصر وقت کےلئے ملتان آرٹس کونسل میں خدمات سرانجام دیں۔ 1980سے 1995تک وہ کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن
، وفاقی وزارت تجارت اور پاکستان کاٹن سٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ عالمی ادارہ خوراک کی جانب سے انہوں نے امریکہ ،برطانیہ ،مغربی جرمنی اور مصرسمیت متعدد ممالک کے دورے کئے ۔1996 سے 1998تک وہ جنرل اسلم بیگ کی عوامی قیادت پارٹی میں جنوبی پنجاب کے جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہے۔مسعود کاظمی نے کاٹن ریسرچ اور زراعت سے متعلق امور پرمختلف رسائل اورجرائد بھی شائع کئے ۔وہ پندرہ روزہ” آس ٹائم“ کے مدیر رہے جو 1997 کے بعد تسلسل کے ساتھ شائع ہوتارہا۔مسعود کاظمی متعدد کتابوں کے مصنف تھے پاکستان اورملتان ان کابنیادی موضوع تھا۔انہوں نے تحریک آزادی کے حوالے سے ”آزادی “کے نام سے ایک کتاب شائع کی جس میں 1847سے 1947تک کی تحریک آزادی کا احوال اور تحریک پاکستان کے کارکنوں کے انٹرویوز شامل تھے ۔قومی المیوں پران کے مرثیوں کا مجموعہ ’’یہ کیساجشن بہار جاناں “ کے نام سے شائع ہوا۔مسعودکاظمی نے ملتان کے قلمکاروں کے تذکرے پر مشتمل ایک تحقیقی کتاب ”دبستان ملتان “بھی ترتیب دی ۔اس کتاب میں قیام پاکستان کے بعد سے 2015 تک ملتان میں رہنے والے 195 قلمکاروں کے حالات زندگی ،تصاویر اورنمونہ کلام موجود ہے۔ اس کتاب کو ملتان کی ادبی تاریخ کے بارے میں حوالے کی کتاب کادرجہ حاصل ہے ۔ان کے پسماندگان میں بیوہ ،دوبیٹے احسان حیدر کاظمی ،غازی حیدرکاظمی اور ایک بیٹی شامل ہیں ۔مسعود کاظمی کی نمازجنازہ میں ادیبوں ،شاعروں ،صحافیوں ،دانشوروں سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔انہیں آبائی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ مسعودکاظمی کی قل خوانی 23 اپریل اتوار کو 3 بجے سہ پہر ان کی رہائش گاہ بلال چوک پراناشجاعباد روڈ کے قریب واقع امام بارگاہ ابوتراب میں اداکی جائے گی ۔مجلس عزاء شام 5 بجے ہوگی۔
فیس بک کمینٹ